جموں کشمیر سے دفعہ 370 ختم ہونے کے بعد وہاں کے حالات جائزہ لینے آئے یورپی ممبران پارلیمنٹ کے وفد نے بدھ کو پریس کانفرنس کی۔وفد نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہندوستان ایک امن پسند ملک ہے اور کشمیر کے لوگوں کو کافی امیدیں ہیں۔ پریس کانفرنس میں یورپی ممبران پارلیمنٹ کی ٹیم نے کہا کہ ہمارے دورے کو سیاسی نظر یہ سے دیکھا گیا، جو بالکل ٹھیک نہیں ہے۔ہم صرف یہاں پر حالات کی معلومات لینے آئے تھے۔
آرٹیکل 370 بھارت کا اندرونی معاملہ
آرٹیکل 370 کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کا اندرونی مسئلہ ہے، اگر بھارت- پاکستان کو امن قائم کرنا ہے تو دونوں ممالک کو آپس میں بات کرنی ہوگی۔اپنے وادی کے دورے کے بارے میں یورپی ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ ہمیں وہاں رہنے کا زیادہ وقت نہیں ملا، ہم زیادہ لوگوں سے نہیں ملے تھے ۔حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہاں نہ جانے سے بہتر ایک مختصر وقت کے لئے جانا ہی رہا۔
اویسی کے ' نازی لور' کہنے پر جتایا اعتراض
پریس کانفرنس میں یورپی ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے کہا گیا کہ ہم لوگ نازی لورس نہیں ہیں، اگر ہم ہوتے تو ہمیں کبھی کیا نہیں منتخب جاتا۔انہوں نے اس لفظ کے استعمال پر کافی اعتراض بھی ظاہر کیا۔
بتا دیں کہ اے آئی ایم آئی ایم اسد الدین اویسی نے یورپی ممبران پارلیمنٹ کا موازنہ 'نازی لور'سے کیا تھا اور ان پر نشانہ لگایا تھا۔
دہشت گردی کے خلاف یورپ بھارت کے ساتھ
ممبران پارلیمنٹ نے دہشت گردی کے مسئلے پر کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساتھ ہیں، دہشت گردی کا مسئلہ یورپ کے لئے بھی کافی اہم ہے۔جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ اس دورے کی اطلاع یورپی پارلیمنٹ میں جمع کرے گا، تو انہوں نے کہا کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔
وفد نے دورے پر کیا کیا ؟
غور طلب ہے کہ منگل کو جموں و کشمیر میں یورپی پارلیمنٹ کے 23 رہنما سرینگر پہنچے تھے۔یہاں پر ان ممبران پارلیمنٹ نے مقامی رہنماؤں، حکام، سرپنچوں سے ملاقات کی تھی۔اس کے علاوہ تمام ممبران سرینگر کی مشہور ڈل جھیل بھی گئے تھے۔وادی کشمیر کے حالات پر ان ممبران پارلیمنٹ کو ہندوستانی فوج نے پریزنٹیشنز بھی دی تھی۔سرینگر جانے سے پہلے ان ممبران پارلیمنٹ کی ٹیم نے نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی، قومی سلامتی کے مشیر(این ایس اے ) اجیت ڈوبھال کے ساتھ ملاقات کی تھی۔اس ملاقات میں بھی جموں و کشمیر کے حالات پر تفصیل سے بحث ہوئی تھی۔