شو سینا نے یورپی ممبران پارلیمنٹ کے جموں کشمیر دورے پر اعتراض جتاتے ہوئے بدھ کے رو ز کہا کہ کشمیر عالمی مدعا نہیں ۔ شو سینا کے اخبار 'سامنا' میں کے ایک اداریہ میں یورپی وفد کے کشمیر دورے کا ذکر کیا گیا ہے۔مضمون میں لکھا گیا ہے کہ کشمیر ہمارا اندرونی معاملہ ہے ، عالمی مدعا نہیں ہے ۔ دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد دہشت گروں کے خلاف سخت کاروائی ہوئی اور قومی پرچم سرینگر میں لہرایا گیا۔ اس کے لئے ہمیں نریندر مودی اور امت شاہ پر فخر ہے، لیکن اگر کشمیر میں سب کچھ درست ہے تو بیرونی وفد کو وہاں کیوں بھیجا گیا؟ کیا کشمیر ہمارا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔
اس میں لکھا گیا ہے کہ یورپی یونین کے ممبران پارلیمنٹ کا دورہ ہندوستان کی آزادی اور خود مختاری میں مداخلت نہیں ہے؟ ۔ اس کے ساتھ ہی اداریہ میں غیر ملکی ٹیم کو جموں کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت کے پیچھے کیا منطق ہے اس پر بھی سوال اٹھایا گیاہے ۔اس میں پوچھا گیا کہ جب نہرو کے اس مدعے کو یو این (اقوام متحدہ ) لیجانے کی آج تک تنقید ہوتی ہے اور ان کا وہ قدم آج بھی سوالوں کے گھیرے میں ہے، تو یورپی یونین کے وفد کو جموں کشمیر جانے اجازت کیوں دی گئی ۔ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو یورپی یونین کے وفد کو لانے کا کیا مقصد ہے؟ -
شیوسینا کے ترجمان اخبار میں لکھا گیا ہے کہ ' ملک کے وزیر داخلہ کو جواب دینا ہوگا کہ آج تک (15 گست کے بعد)اپوزیشن کے لیڈران کو کشمیر نہیں جانے دیا گیا ہے لیکن غیر ملکی وفد کشمیر جا رہا ہے اور معائنہ کر رہا ہے۔ ہم صرف یہی چاہتے ہیں کہ وفد کے کشمیر دورے کا آنے والے وقت میں کوئی اثر نہ دیکھا جائے۔شو سینا نے کہا کہ یورپی یونین کے ممبران کو سیاحوں کے طور پر کشمیر کا دورہ کرکے چپ چاپ چلے جانا چاہئے اور وہاں کا ماحول خراب نہیں کرنا چاہئے ۔