National News

پی ایم مودی سے ملتے ہی بدلے جن پنگ کے سر! کہا- بھارت سے دوستی ہی درست آپشن ، سرحدی تنازعہ کا اثر تعلقات پر نہ پڑے

پی ایم مودی سے ملتے ہی بدلے جن پنگ کے سر! کہا- بھارت سے دوستی ہی درست آپشن ، سرحدی تنازعہ کا اثر تعلقات پر نہ پڑے

بیجنگ: چینی صدر شی جن پنگ نے اتوار کے روز وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران کہا کہ ہندوستان اور چین کا دوست بننا صحیح آپشن ہے اور دونوں ممالک کو سرحدی تنازعہ کو اپنے تعلقات کی وضاحت نہیں کرنے دینا چاہئے۔ یہ بات چیت تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ شی نے کہا کہ ہندوستان اور چین کو اپنے سرحدی علاقوں میں امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دونوں ممالک حریف نہیں بلکہ اتحادی ہیں اور ایک دوسرے کے لیے خطرہ نہیں بلکہ ترقی کا موقع ہیں۔
چینی صدر نے کہا کہ جب تک دونوں ممالک اس وسیع سمت پر قائم رہیں گے، ان کے تعلقات مستحکم اور طویل مدتی ترقی کی طرف بڑھیں گے۔ ہندوستان کو ہاتھی اور چین کو ڈریگن بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں کو ایک دوسرے کی کامیابی کا جشن منانا چاہئے اور ڈریگن اور ہاتھی کا باہمی رقص صحیح انتخاب ہے۔ اس سال ہندوستان اور چین کے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کا حوالہ دیتے ہوئے شی نے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے تعلقات کو اسٹریٹجک اور طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے باہمی اعتماد کو گہرا کرنے، تبادلوں اور فائدہ مند تعاون کو بڑھانے، ایک دوسرے کے خدشات پر توجہ دینے اور کثیر الجہتی تعاون کے ذریعے مشترکہ مفادات کے تحفظ پر زور دیا۔

شی نے بالواسطہ طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یکطرفہ پالیسیوں پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین کو کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے، کثیر قطبی عالمی نظام کی تعمیر اور بین الاقوامی تعلقات کو مزید جمہوری بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ شی نے کہا کہ ہندوستان اور چین کے کندھوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی بھلائی کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک کی یکجہتی اور انسانی معاشرے کی ترقی کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت ایسی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے جو ایک صدی میں ایک بار آتی ہیں اور ایسے دور میں ہندوستان اور چین جیسی دو قدیم تہذیبیں اور دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ممالک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان اور چین گلوبل ساو¿تھ کے سب سے پرانے رکن ہیں، اس لیے انہیں جنوبی نصف کرہ کے ممالک کی آواز کو مضبوطی سے اٹھانا چاہیے۔ تقریباً 10 ماہ بعد مودی اور شی جن پنگ کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔ یہ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکہ کی تجارتی اور ٹیرف پالیسیوں کی وجہ سے عالمی معیشت متاثر ہو رہی ہے اور بھارت امریکہ تعلقات میں تناو¿ دیکھا جا رہا ہے۔ ایسے ماحول میں ہندوستان اور چین کے درمیان اس بات چیت کو سفارتی طور پر بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top