سری نگر: جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد ریاست کے موجودہ حالات کا جائزہ لینے کے لئے یوروپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ کا ایک نمائندہ وفد اس وقت وادی کشمیر کے دورے پر ہے۔ اس دوران نمائندہ وفد نے کہا کہ ہم سبھی آپ کے دوست ہیں۔ ہم یہاں وادی کی حقیقی صورت حال جاننے کے لئے آئے تھے۔
وہیں، یوروپی یونین کے رکن پارلیمنٹ نکولس فیسٹ نے کہا کہ حکومت ہند کو اپوزیشن لیڈروں کو بھی وادی کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دینی چاہئے۔ مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ یوروپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ کو یہاں آنے کی اجازت دے سکتے ہیں تو ہندوستان کے اپوزیشن رہنماؤں کو بھی یہ اجازت دے دینی چاہئے اور اسکا حل مودی حکومت کو تلاش کرنا چاہئے ۔نکولس فیسٹ نے کہا کہ یہاں کچھ عدم توازن کی صورت حال ہے۔ مرکزی حکومت کو اس پر دھیان دے کر اسے متوازن کرنا چاہئے۔
یوروپی یونین رکن پارلیمنٹ نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب مودی حکومت کی اس ایشو پر ملک بھر میں سخت تنقید ہو رہی ہے ۔پیر کے روز کانگرس لیڈر راہل گاندھی نے دورہ پر سوال اٹھاتے ہوئے ہندوستانی اراکین پارلیمنٹ پر لگائی گئی پابندیوں کو غلط ٹھہرایا۔ اس معاملے پر کانگرس جنرل سیکرٹری پرینکا گاندھی نے بھی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر میں یوروپین اراکین پارلیمنٹ کو سیر و سیاحت اور مداخلت کی اجازت، لیکن ہندوستانی اراکین پارلیمنٹ اور لیڈران کو ہوائی اڈے سے ہی واپس بھیجا گیا۔ بڑا عجیب نیشنلزم ہے یہ۔
اسی طرح شیو سینا نے بھی اس دورے کو لیکر مودی حکومت پر زبردست حملہ بولا ہے۔ مودی حکومت کے فیصلے پر شیو سینا نے اپنے ترجمان 'سامنا' میں کئی سنگین سوال کھڑے کیے ہیں۔ شیو سینا نے لکھا ہے کہ ''کشمیر ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ اقوام متحدہ میں بھی ہندوستان اس معاملے میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتا۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ اگر کشمیر میں سب ٹھیک ہے تو یوروپی اراکین پارلیمنٹ کو کشمیر لے جانے کا فیصلہ آخر کیوں لیا گیا؟''