National News

افغانستان میں ہزارہ خواتین کے قتل کے خلاف احتجاج

افغانستان میں ہزارہ خواتین کے قتل کے خلاف احتجاج

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اتوار کو خواتین کی جانب سے منعقدہ ایک احتجاجی مظاہرے میں دو ہزارہ خواتین کے حالیہ قتل کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی۔ جیسا کہ طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق، مظاہرین میں سے ایک نے کہایہ احتجاج زینب عبداللہی اور زینب احمدی کے لیے ہے جنہیں بغیر کسی جرم کے رات میں قتل کر دیا گیا۔ ایک اور مظاہرین نے کہا کہ ہم خون کے آخری قطرے تک انصاف کے لیے لڑیں گے۔ ہزارہ لڑکی  کے سینے میں لگی گولی ہمارے سینے میں بھی لگی ہے۔

طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق، یہ مظاہرہ کابل کے علاقے ڈیبوری میں شروع ہوا اور کابل یونیورسٹی کے گرد اختتام پذیر ہوا۔ کابل شہر میں دو خواتین کے قتل پر مظاہرین نے غم و غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امارات اسلامیہ کی فورسز نے دو خواتین کو گولی مار دی۔مظاہرین نے یہ بھی کہا کہ امارات اسلامیہ نے تین اعلی سطحی خواتین کو حراست میں لیا ہے۔ مظاہرین کے مطابق شمالی صوبے بلخ میں ایک مظاہرے کے دوران تین خواتین کو حراست میں لیا گیاتھا۔
جیسا کہ طلوع نیوز نے رپورٹ کیا، مظاہرین نے کہا کہ تینوں خواتین کو ابھی رہا نہیں کیا گیا۔ مظاہرین نے ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے درمیان اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا اور بین الاقوامی برادری سے افغانستان کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔لیکن وہ امتیازی سلوک کا شکار ہیں۔ ٹارگٹڈ حملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور ہزارہ اقلیت طالبان کے روزانہ تشدد سے دوچار ہے۔ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے فورا بعد، گروپ نے بامیان میں مقتول ہزارہ رہنما عبدالعلی مزاری کے مجسمے کو تباہ اور اڑا دیا۔
 



Comments


Scroll to Top