نیشنل ڈیسک : ملک کے کسی حصے میں فساد ،دنگا یا تنائو جیسے حالات بنتے ہیں تو سرکار سب سے پہلے مستقل طور پر ا نٹر نیٹ بند کرتی ہے ۔ انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے دیش کی معیشت کو بڑا نقصان ہورہا ہے ۔ یہ جانکاری سیلیولر آپریٹرز ایسو سی ایشن آف انڈیا میں ڈائریکٹر جنرل راجن میتھیوز نے دی ہے ۔ راجن نے انٹرویو میں بتایا کہ سال 2012 سے 2017 کے بیچ انٹر نیٹ بند ہونے کی وجہ سے 3.04 بلین ڈالر یعنی قریب 19435 کروڑ رو پے کا نقصان ہوا ہے ۔

میتھیوز نے انڈین کونسل فار ریسرچ آن انٹرنیشنل اکونومک ریلیشنز کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس میں 12615گھنٹے کے موبائل انٹر نیٹ شٹ ڈائون کی وجہ سے 15151 کروڑ کا نقصان بھی شامل ہے ۔اسکے علاوہ 370 43گھنٹے کے موبائل اور فکسڈ لائن انٹر نیٹ بند ہونے سے معیشت کو 4337 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ وہیں نئی دلی واقع سافٹ ویئر فریڈم لاء سینٹر کی طرف سے بنائے گئے انٹر نیٹ شٹ ڈائون ٹریکر کے آنکڑے کے مطابق 2012کے بعد سے دیش میں 382بار انٹرنیٹ بند ہوا ہے ۔ وہی اس سال یعنی 2020 میں چار بار انٹر نیٹ شٹ ڈائون ہوا ہے ۔

سب سے بڑی انٹر نیٹ پابندی کشمیر میں
گزرے چار اگست 2019 سے جاری کشمیر میں انٹر نیٹ بندی کسی بھی جمہوری ملک میں سب سے بڑی ہے ۔ دراصل 5اگست 2019کو پارلیمنٹ میں سرکار نے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کا اعلان کیا تھا ۔ اسی کودھیان میں رکھ کر انٹرنیٹ بند کر دیا گیا تھا ، جو کشمیر کے کچھ حصوں میں شرطوں کے ساتھ اب بھی جاری ہے ۔