نیشنل ڈیسک:ملک میں کورونا کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے 21 دن کا لاک ڈاون ہے ۔ لاک ڈاون کے درمیان بھی ملک میں کورونا متاثرین کی تعداد بڑھی ہے۔ ایسے میں متعدد کے دل میں سوال ہے کہ کیا لاک ڈاون کا کوئی مثبت اثر دکھا ۔ اس کا جواب میڈیکل ریسرچ کے علاقے میں کام کرنے والی تنظیم تھارتیہ میڈیکل کو نسل نے دیا ہے ۔ آئی سی ایم آر کی جانب سے کئے گئے مطالعہ کے مطابق اگر ملک میں لاک ڈاوں کا اعلان نہیں کیا گیا ہوتا تو 15 اپریل تک ملک میں کل معاملوں کی تعداد 8لاکھ 20 ہزار ہو گئی ہوتی جب کہ یہ ابھی صرف ہزاروں میں ہے ۔ اس چونکانے والے اعداد وشمار کو وزارت خارجہ میں سیکر ٹری وکاس سوروپ نے غیر ممالکی صحافیوں کے ساتھ ظاہر کیا ہے۔
وکاس کے مطابق اگر لاک ڈاون نہیں کیا گیا ہوتا تو آج بھارت کی حالت بھی اٹلی جیسی ہی ہوتی ۔ آئی سی ایم آر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اگر بھارت میں وقت پر لاک ڈاون نہیں ہوتا تو ایک متاثرہ شخص 406 افراد کو متاثر کر سکتا تھا اور آگے بھی لوگ نہیں سنبھلے تو ایسے حالات ہو سکتے ہیں کہ ایک سے کئی لوگ بیمار ہو سکتے ہیں تب حالت سنبھالنا مشکل ہوگا ۔ بھارت میں پہلا کورونا معاملہ 30 جنوری کو سامنے تھا ، لیکن اس سے پہلے ہی 17 جنوری کو ملک میں ائر پورٹ پر سکریننگ کرنی شروع کر دی گئی تھی۔جبکہ اٹلی میں سکریننگ 25 دنو ں بعد جبکہ سپین میں 39 دنوں بعد شروع کی گئی تھی ۔ یعنی کہ جب وہاں معاملہ بڑھنے لگا تب سکریننگ شروع ہوئی ۔ وہیں بھارت میں کورونا تیسری سٹیج پر ہے یا نہیں اس بارے میں کچھ دن پہلے ایمس کے ڈاکٹر نے کہا تھا کہ کچھ صوبوں کے اضلاع میں ایسا ہونا شروع ہو گیا ہے یعنی کہ ہم دوسری طرف تیسری سٹیج کے درمیان کی حالت میں ہیں۔