Latest News

یورپی پارلیمنٹ میں سی اے اے  کے خلاف قرارداد پیش، ہندوستان نے کیا  سخت اعتراض، بتایا اندرونی معاملہ

یورپی پارلیمنٹ میں سی اے اے  کے خلاف قرارداد پیش، ہندوستان نے کیا  سخت اعتراض، بتایا اندرونی معاملہ

نیشنل ڈیسک: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے )پر جہاں ملک بھر میں احتجاج ہو رہا ہے وہیں دنیا کے بھی کئی حصوں میں اس کو لے کر بحث چھڑ گئی ہے۔ یوروپین یونین ( ای یو )میں اس قانون پر بحث کے لئے  پرستاؤ لایا گیا ، جس پر ہندوستان  نے سخت اعتراض کیا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ ہندوستان  نے امید ظاہر کی ہے کہ یورپی یونین میں اس تجویز کو لانے والے اور اس کی حمایت کرنے والے لوگ تمام حقائق کو سمجھنے کے لئے پہلے ہم سے رابطہ کریں گے۔

PunjabKesari
بتا دیں کہ اس تجویز میں اقوام متحدہ کے منشور، انسانی حقوق کے عالمی اعلان ( یو ڈی ایچ آر )کے آرٹیکل 15 کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس  میںعالمی تنظیم کے علاوہ بھی ملائیشیا، ترکی سمیت کئی ایسے ملک ہیں جنہوں نے سی اے اے کی مخالفت کی ہے، وہیں امریکہ، فرانس جیسے بڑے ممالک نے اسے ہندوستان کا اندرونی معاملہ بتایا ہے۔
چھ گروپوں نے شہریت قانون کے خلاف پیش کیں تجاویز
یوروپی یونین پارلیمنٹ کے 751 ممبران پارلیمنٹ میں سے 625 ممبران پارلیمنٹ شہریت قانون اور جموں و کشمیر سے متعلق کل 6 تجاویز لائے ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ میں پیش ہونے والی 6   تجاویز  6   سیاسی گروپوں کی جانب سے پیش کی گئیں۔ان  6گروپوںمیں 108 اراکین والا رنیو گروپ، 66 رکن والا یوروپین کنزرویٹوس اینڈ ریفارمسٹ گروپ، 41 ارکان والا یوروپین یونائیٹڈ لیفٹ / نورڈک گرین لیفٹ گروپ ، 182  ارکان والا  یوروپین پیپلز پارٹی ( عیسائی ڈیمو کریٹس) گروپ ،154 ارکان والا  پروگریسو الائنس آف سوشلسٹ اینڈ ڈیموکریٹک گروپ  اور74 ارکان والا گرین / یوروپین  فری الائنس گروپ شامل ہیں۔کل تجویز پیش کرنے والے ارکان کی تعداد 625 ہے۔ انہی ارکان نے مسودہ تیار کیا ہے۔

PunjabKesari
 ان تجاویز میں یوروپی یونین کے قانون سازوں نے ہندوستان کے شہریت کے قانون پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تجاویز میں کہا گیا کہ اس سے  ہندوستان  میں شہریت طے کرنے کے طریقے میں خطرناک تبدیلی ہو سکتی ہے۔  ان کا کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعہ لوگوں کی بڑی تعداد میں  شہریت چھین لی جاسکتی ہے ، جس کی وجہ سے بہت سارے لوگ بے وطن ہوجائیں گے۔  ان کا کوئی ملک نہیں رہ جائے گا۔
ہندوستان  نے سخت الفاظ میں کہا کہ ای یو پارلیمنٹ کو ایسی کارروائی نہیں کرنی چاہئے جس سے جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والی   مقننہ کے حقوق پر سوال کھڑے ہوں۔ وہیں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے پر بھی دو ٹوک جواب دیتے ہوئے ہندوستان  نے کہا کہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں کسی دوسرے کو دخل نہیں دینا چاہئے۔ 



Comments


Scroll to Top