National News

پاکستان سدھرے گا تبھی امن قائم ہوگا : فاروق عبداللہ

پاکستان سدھرے گا تبھی امن قائم ہوگا : فاروق عبداللہ

نیشنل ڈیسک: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے ریاست میں دہشت گردی کو لے کر ایک بار پھر تنازعہ چھیڑ دیا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ جب تک پاکستان میں حالات نہیں سدھریں گے ، تب تک کشمیر میں دہشت گردی کبھی ختم نہیں ہوگی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق نے کہا کہ میں دعوی کرتا ہوں کہ یہاں سے عسکریت پسندی کبھی ختم نہیں ہوگی، جب تک ہمارے پڑوسی ملک اور وہاں کے حالات بہتر نہیں ہوتے۔ جب تک پاکستان کے حالات بہتر نہیں ہوتے یہاں سے عسکریت پسندی ختم نہیں ہوگی۔
 5 اگست کے لیے سکیورٹی سخت
دوسری جانب 5 اگست کے لیے جموں و کشمیر میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ بتادیں دیں کہ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کو آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا گیا تھا، جس کے بعد اس تاریخ کو انتہائی حساس سمجھا جاتا ہے۔
رواں سال اب تک کتنے دہشت گرد مارے گئے؟
اس سال کے آغاز سے اب تک جموں و کشمیر میں سیکورٹی فورسز نے 59 دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ مارے گئے ان دہشت گردوں میں سے 31 پاکستان کے درانداز تھے جب کہ 28 مقامی دہشت گرد تھے۔ یہ اعداد و شمار وزارت داخلہ اور میڈیا کی رپورٹس پر مبنی ہیں۔
پہلگام حملے کے بعد دہشت گردوںکی خیر نہیں 
2 اپریل کو پاکستانی دہشت گردوں نے پہلگام میں 26 بے گناہ لوگوں کو بے دردی سے قتل کیا۔ اس خوفناک دہشت گردانہ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز دہشت گردوں پر شدید حملے کر رہی ہیں۔ 22  اپریل سے اب تک 6 مختلف مقابلوں میں 21 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جو کہ سیکورٹی فورسز کی سخت کارروائی کو ظاہر کرتا ہے۔
پہلگام حملے پر فاروق عبداللہ کے سابقہ بیانات
پہلگام حملے کے بعد 24-25 اپریل کو فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ اس طرح کے دہشت گردانہ حملے انسانیت کے خلاف ہیں۔ انہوں نے مقامی لوگوں سے دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی بھی اپیل کی تھی۔ یکم اور 3 مئی کی درمیانی شب میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ اس حملے کی بڑی وجہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس نظام کی خرابی ہے۔ انہوں نے حکومت ہند سے کہا تھا کہ وہ سندھ طاس معاہدے کو ملتوی کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
 



Comments


Scroll to Top