نیشنل ڈیسک: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے پیر (9 جون 2025) کو کہا ہے کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ لہذا، ان کے مطابق، یہ RIC یعنی روس-ہندوستان-چین کے درمیان سہ رخی تعاون (تین ممالک مل کر کام کر رہے ہیں) کو دوبارہ شروع کرنے کا ایک اچھا موقع ہے۔ لاوروف نے کہا کہ RIC سہ رخی تعاون کا رکا ہوا کام دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔
بھارت چین تعلقات: تناو اوامیدیں
سال 2020 میں وادی گلوان میں ہونے والے حملے کے بعد ہندوستان اور چین کے تعلقات میں کافی تناوآیا تھا۔ اس سال کے شروع میں یہ تناو¿ کچھ کم ہوتا دکھائی دے رہا تھا۔ لیکن، بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ لڑائی میں چین کے موقف نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان فاصلے بڑھا دیے ہیں۔
گزشتہ ماہ بھارت اور پاکستان کے درمیان 3-4 دن تک لڑائی ہوئی تھی۔ اگرچہ اس عرصے میں چین نے کھل کر پاکستان کی حمایت نہیں کی لیکن جیسے ہی 10 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی، چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے پاکستان کی حمایت میں بیان جاری کیا۔
انہوں نے کہا کہ چین اپنی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور قومی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ اس کے علاوہ چین پاکستان کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بھی ہے اور یہ ہتھیار بھارت کے خلاف لڑائی کے دوران استعمال کیے گئے۔ تاہم بھارت کی طاقت کے سامنے یہ ہتھیار زیادہ کچھ نہ کر سکے۔ اس کے باوجود روسی وزیر خارجہ اب بھی محسوس کر رہے ہیں کہ بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی کم ہو رہی ہے۔
RIC تعاون کی بحالی پر روس کا زور
ماسکو میں 'فیوچر-2050 فورم' سے خطاب کرتے ہوئے، سرگئی لاوروف نے کہا کہ RIC مل کر کام کرنا ایک ایسی دنیا بنانے کی طرف پہلا قدم ہو سکتا ہے جہاں بہت سے طاقتور ممالک (ملٹی پولر ورلڈ) ہوں، جس میں یوریشین ممالک کا کردار بھی شامل ہو۔
روسی خبر رساں ایجنسی TASS کے مطابق لاوروف نے کہا کہ مجھے واقعی امید ہے کہ ہم روس بھارت چین تکون کا کام دوبارہ شروع کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ہماری گزشتہ چند سالوں سے وزرائے خارجہ کی سطح پر کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے، لیکن ہم اپنے چینی ساتھی اور بھارتی محکمہ خارجہ کے سربراہ سے اس معاملے پر بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا،میں واقعی امید کرتا ہوں کہ اب جب کشیدگی کم ہو گئی ہے - میری رائے میں، ہندوستان اور چین کے درمیان سرحد پر کافی حد تک کمی آئی ہے اور حالات مستحکم ہو رہے ہیں - پھر نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان بات چیت ہوگی، تب ہم اس روس-بھارت-چین تکون کا کام دوبارہ شروع کر سکیں گے۔
پاکستان اور بھارت کے مذاکرات پر بھی روس کا موقف
گزشتہ ہفتے ایک پاکستانی وفد نے ماسکو میں لاوروف سے ملاقات کی اور وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے لیے ایک خط ان کے حوالے کیا۔ خبر رساں ایجنسی نے روسی وزارت خارجہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ لاوروف نے کہا کہ دونوں ممالک (پاکستان اور بھارت) کے درمیان باہمی اعتماد پیدا کرنے کے لیے براہ راست بات چیت کی ضرورت ہے۔