نیشنل ڈیسک: احمد آباد، گجرات کے سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر آج ایک بڑا طیارہ حادثہ پیش آیا ہے۔ ایئر انڈیا کا ایک طیارہ ٹیک آف کرتے ہی گر کر تباہ ہو گیا جو احمد آباد سے لندن جانے والا تھا۔ اس حادثے میں طیارے میں 242 افراد سوار تھے جن میں 2 پائلٹ اور 10 کیبن کریو کے ارکان شامل تھے۔
پلک جھپکتے ہی پیش آیاحادثہ

معلومات کے مطابق، طیارے نے دوپہر 1:38 پر اڑان بھری اور صرف 2 منٹ بعد 1:40 پر گر کر تباہ ہوگیا۔ حادثے کی کئی ویڈیوز منظر عام پر آچکی ہیں، جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طیارہ جیسے ہی ٹیک آف ہوا، کچھ ہی دیر بعد نیچے گرا اور ایئرپورٹ کی دیوار سے ٹکرا گیا۔
https://x.com/SachinGuptaUP/status/1933089099050823803
حادثے کی ممکنہ وجوہات
ابتدائی رپورٹس میں حادثے کی وجوہات سامنے آ ئی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ حادثہ طیارے کی پچھلی طرف سے ٹکرانے کی وجہ سے پیش آیا۔ اس کے ساتھ ہی کچھ رپورٹس میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ٹیک آف کے فوراً بعد ہی طیارے کے انجن میں اچانک خرابی پیدا ہوگئی، جس کی وجہ سے یہ بڑا حادثہ ہوا۔ تاہم تفصیلی تفتیش جاری ہے۔

ریسکیو آپریشن اور ایئرپورٹ بند
حادثے کے فوری بعد زخمیوں کو علاج کے لیے سول ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ سردار ولبھ بھائی پٹیل ہوائی اڈے کو فی الحال بند کر دیا گیا ہے۔ مسافروں کو ہوائی اڈے پر جانے سے پہلے پرواز سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
ڈی جی سی اے کا بیان اور اعلیٰ سطحی تحقیقات
سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی سی اے) نے اس حادثے پر ایک بیان جاری کیا ہے۔ بیان کے مطابق، ایئر انڈیا کا بوئنگ 787 طیارہ (رجسٹریشن نمبر VT-ANB) احمد آباد سے گیٹ وِک (لندن) کے لیے پرواز کر رہا تھا جب یہ گر کر تباہ ہو گیا۔ ڈی جی سی اے نے تصدیق کی ہے کہ فلائٹ میں کل 242 افراد سوار تھے جن میں 2 پائلٹ اور 10 کیبن کریو شامل ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے نوٹس لیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے احمد آباد طیارہ حادثے کا فوری نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ اور شہری ہوابازی کے وزیر رام موہن نائیڈو سے بات کی ہے۔ وزیراعظم نے دونوں وزراء کو ہدایت کی ہے کہ وہ احمد آباد جائیں اور طیارہ حادثے سے متاثرہ لوگوں کی ہر ممکن مدد کو یقینی بنائیں۔ دریں اثنا، ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل تحقیقات کے لیے اپنی ٹیم کے ساتھ احمد آباد روانہ ہو گئے ہیں۔ شہری ہوا بازی کی وزارت کے ذرائع نے اے این آئی کو بتایا ہے کہ وہ حادثے کی وجوہات کی مکمل تحقیقات کریں گے۔