Latest News

طالبان حکومت میں افغانستان کی معیشت تباہ، بد تر انسانی بحران کی طرف بڑھ رہا ملک

طالبان حکومت میں افغانستان کی معیشت تباہ، بد تر انسانی بحران کی طرف بڑھ رہا ملک

انٹرنیشنل ڈیسک:اس سال 15 اگست کو طالبان نے افغانستان پر قبضہ کر لیا تھا اور طالبان حکومت کواقتدار میں  آئے100 دن مکمل کر لیے ہیں۔ اس دوران ملک کے حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ لوگوں کے پاس نہ کھانے کو کھانا ہے اور نہ ہی انہیں تحفظ مل رہا ہے۔ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان بہت بری طرح سے ٹوٹنے کی حالت میں آگیا ہے  اور ایک بڑے معاشی بحران کا سامنا کرنے پر مجبور ہے۔ امریکہ نے پہلے ہی افغانستان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے ہیں، جس سے افغانستان میں نقدی کا شدید بحران ہو گیا ہے۔
نیویارک ٹائمز میں صحافی کرسٹینا گولڈبام نے لکھا ہے کہ طالبان کے دور میںافغانستان کی معیشت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے، جس نے ملک کو دنیا کے بدترین انسانی بحران میں ڈال دیا ہے۔ اپنی رپورٹ میںگولڈ بام نے کہا کہ لاکھوں ڈالر کی امداد جوپچھلی حکومت کو دیا گیا تھا،ختم ہو چکی ہے ۔ ملک کے اربوں کے اثاثے منجمد ہیں اور اقتصادی پابندیوں نے نئی حکومت کو عالمی بینکنگ سسٹم سے الگ تھلگ کر دیا ہے۔ اب افغانستان کو نقدی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس نے بینک اور کاروبار کو مفلوج ختم کر دیا ہے ۔  خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بھوک کے تباہ کن بحران کو جنم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان کی معیشت تباہ ہو رہی ہے اور ملک میں ہر چیز کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ طالبان کے بیشتر جنگجوؤں کو کئی مہینوں سے پیسہ نہیں دیا گیا ہے  اور جو ماحول بنایا جا رہا ہے اس میں افغانستان کی صورتحال مکمل طور پر قابو سے باہر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے اس ہفتے خبردار کیا تھا کہ افغانستان کی 97 فیصد آبادی جلد ہی خط غربت سے نیچے آ سکتی ہے۔ جبکہ طالبان کے ملک پر قبضے سے قبل ملک کی 72 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے تھی۔
در اصل ، اکثر ممالک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور چین نے طالبان کو صرف مالی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے،  پیسے نہیں دئیے ہیں ۔ جب کہ پاکستان خود اس بات کا انتظار کر رہا ہے کہ افغانستان کو جو مدد ملے گی اس میں سے کچھ رقم اس کے پاس بھی آئے گی۔ ایسے میں افغانستان ایک بڑے معاشی بحران کی طرف بڑھ گیا ہے اور ملک میں نقدی کا زبردست بحران پیدا ہو گیا ہے۔ طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کو غیر ملکی امداد روک دی گئی ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک نے بھی قرض دینا بند کر دیا ہے۔
 وہیں،  امریکہ نے افغانستان کے مرکزی بینک کے ذخائر میں 9.4 بلین ڈالر بھی روک لیے ہیں۔ ساتھ ہی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) نے بھی اپنے 39 رکن ممالک سے طالبان کے اثاثے بلاک کرنے کو کہا ہے۔ ایسے میں اب سوال یہ ہے کہ بندوق کے زور پر اقتدار پر قبضہ کرنے والے طالبان حکومت کیسے چلائیں گے؟
 



Comments


Scroll to Top