Latest News

پاکستان میں لڑکیاں کس عمر میں کرتی ہیں شادی؟ اس عمر تک بن جاتی ہیں ماں، سامنے آئی حیران کن حقیقت

پاکستان میں لڑکیاں کس عمر میں کرتی ہیں شادی؟ اس عمر تک بن جاتی ہیں ماں، سامنے آئی حیران کن حقیقت

انٹرنیشنل ڈیسک: پاکستان میں کم عمر میں لڑکیوں کی شادی اور جلدی ماں بننے کا مسئلہ ایک سنگین تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ یونیسف اور پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے (PDHS) جیسی بین الاقوامی رپورٹس نے اس مسئلے پر چونکا دینے والے اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ ان رپورٹس کے مطابق پاکستان میں بڑی تعداد میں لڑکیوں کی شادی کم عمر میں ہی کر دی جاتی ہے جس سے ان کی صحت اور مستقبل پر برا اثر پڑتا ہے۔

PunjabKesari
کم عمر میں شادی اور جلدی مادریت( ماں بن جانا)
 18 سال سے پہلے 21 فیصد  لڑکیوں کی شادی:  یونیسف کی رپورٹ بتاتی ہے کہ پاکستان میں تقریبا 21   فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے ہو جاتی ہے۔ دیہی علاقوں میں تو یہ اعداد و شمار اور بھی زیادہ ہیں۔
 20 سال کی عمر تک ماں بن جانا: یونیسف کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بڑی تعداد میں لڑکیاں 20 سال کی عمر تک ایک یا دو بچوں کی ماں بن جاتی ہیں۔
 مادری اموات( زچگی کے دوران موت) کا خطرہ: جلدی مادریت ( ماں بن جانے ) سے  مادری اموات کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ عالمی ادار صحت (WHO) کے مطابق 15 سے 19 سال کی لڑکیوں کی حمل اور زچگی میں پیچیدگیوں کی وجہ سے موت ہونے کا خطرہ 20 سے 30 سال کی خواتین کے مقابلے میں دوگنا ہوتا ہے۔
 قانون اور زمینی حقیقت میں فرق
پاکستان میں بچپن کی شادی کو روکنے کے لیے قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ پنجاب اور سندھ صوبوں میں شادی کی کم از کم عمر 18 سال ہے، جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے علاقوں میں یہ اب بھی 16 سال مانی جاتی ہے۔ اسی قانونی فرق اور سماجی دباؤ کی وجہ سے بچپن کی شادیوں پر پابندی لگانا مشکل ہو گیا ہے۔

PunjabKesari
 اس کے اہم اسباب کیا ہیں؟
رپورٹس کے مطابق جلدی شادی کے پیچھے کئی سماجی اور معاشی وجوہات ہیں:

PunjabKesari
غربت: غریب خاندان جلدی شادی کرکے اپنی بیٹیوں کا معاشی بوجھ کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 مذہبی اور سماجی روایات: کچھ مذہبی اور سماجی روایات کی وجہ سے بھی لڑکیوں کی شادی کم عمر میں کر دی جاتی ہے۔
 تعلیم کی کمی: تعلیم کی کمی بھی ایک بڑا سبب ہے کیونکہ بغیر تعلیم کے لڑکیوں کے پاس جلدی شادی کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا۔
کم عمر میں شادی سے لڑکیوں کی تعلیم درمیان میں ہی چھوٹ جاتی ہے جس سے وہ معاشی طور پر خود مختار نہیں بن پاتیں اور انہیں صحت سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ پاکستان کی سماجی اور معاشی ترقی کے لیے بھی ایک بڑی چیلنج ہے۔



Comments


Scroll to Top