انٹرنیشنل ڈیسک: افغانستان میں جمعرات کی صبح پھر سے زلزلہ آیا۔ نیشنل سینٹر فار سسمولوجی (NCS) کے مطابق اس کی شدت 4.8 رہی اور یہ 135 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔ اس سے پہلے بدھ کی دیر رات بھی 4.3 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ وہ صرف 10 کلومیٹر کی گہرائی پر تھا، اس لیے جھٹکے زیادہ خطرناک ثابت ہوئے۔ شالو(سطحی)زلزلے عام طور پر زیادہ نقصان دہ ہوتے ہیں کیونکہ ان کے جھٹکے براہ راست سطح تک پہنچ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، سطحی (شالو)زلزلے گہرے زلزلوں کی نسبت زیادہ خطرناک ہوتے ہیں کیونکہ ان کے جھٹکے تیزی سے سطح تک پہنچتے ہیں اور زیادہ تباہی مچاتے ہیں۔
اس سے پہلے کنار صوبے میں آئے 6.0 شدت والے زلزلے میں 1400 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 3,000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ زیادہ تر متاثرہ لوگ دیہی علاقوں میں رہتے ہیں، جہاں گھر کچی اینٹ اور لکڑی کے بنے تھے۔ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد بڑھنے کے درمیان بچاؤ ٹیمیں مسلسل زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔ متاثرہ علاقے میں گھر گر گئے ہیں اور سڑکیں زمین پھسلنے کی وجہ سے بند ہو گئی ہیں، جس سے امدادی کاموں میں مشکلات آ رہی ہیں۔اس کے کچھ وقت بعد ہی شمال مشرقی افغانستان میں پھر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت 5.2 ماپی گئی ہے۔ یہ جھٹکے اس زلزلے کے بالکل بعد آئے، جس نے اتوار کی رات کو علاقے کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور 1,400 سے زیادہ افراد کی موت ہوگئی تھی ۔
زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر کنار اور ننگرہار صوبے ہیں جہاں حالات انتہائی سنگین ہیں۔ عالمی خوراک پروگرام (WFP) نے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی امداد بھیجی ہے۔ ابتدائی مدد میں خوراک کی اشیا اور ہائی انرجی بسکٹ شامل ہیں۔ جلد ہی مزید امداد اور عملے کو لے جانے والی پروازیں روانہ کی جائیں گی۔ WFP کے علاقائی ڈائریکٹر ہیرالڈ مانہارٹ نے حالات بیان کرتے ہوئے کہا کہ گھر ملبے میں تبدیل ہو گئے ہیں، سڑکیں ٹوٹ چکی ہیں، جگہ جگہ لینڈ سلائیڈنگ (زمین دھنسنے )کے واقعات ہیں اور دکھ کی بات یہ کہ کئی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امدادی ٹیموں کے سامنے ٹوٹی ہوئی سڑکیں، دور دراز علاقہ اور آفٹر شاکس بڑے چیلنجز ہیں۔
ہندوستان نے بھیجی مدد
ہندوستان نے افغانستان کو امدادی سامان بھیجا ہے۔اس مشکل گھڑی میں ہندوستان افغانیوں کے لئے کسی مسیحا سے کم نہیں ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ٹویٹر پر جانکاری دی کہ ہندوستانی امداد کابل پہنچ چکی ہے۔ ہندوستان کی جانب سے 21 ٹن امدادی سامان بھیجا گیا ہے، جس میں کمبل، خیمے، حفظان صحت کے کٹ، پانی ذخیرہ کرنے کے ٹینک، جنریٹر، کچن کے برتن، پورٹ ایبل واٹر پیوریفائر، سلیپنگ بیگ، دوائیاں، وہیل چیئر، سینیٹائزر، پانی صاف کرنے والی گولیاں، اور طبی آلات شامل ہیں۔
جے شنکر نے لکھا، ہندوستانی زلزلہ امداد آج ہوائی راستے سے کابل پہنچی۔ ضرورت کی تمام اشیا فوری طور پر بھیجی گئی ہیں ۔ مجموعی طور پر، بار بار آنے والے زلزلے اور حالیہ سیلاب کی وجہ سے افغانستان کا انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔ امدادی ایجنسیاں اور بین الاقوامی مدد زمین پر تیزی سے کام کر رہی ہیں، لیکن چیلنجز اب بھی بڑے ہیں۔