اسلام آباد: پاکستان کے پنجاب میں پچھلے دو ہفتوں میں سیلاب کے باعث 37 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ ممبئی دہشت گرد حملے کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کی سیاسی جماعت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں سرگرم ہو گئی ہے۔ حافظ سعید کی ممنوعہ تنظیموں کے نئے چہرے مانے جانے والی پاکستان مرکزی مسلم لیگ(پی ایم ایم ایل)کی جانب سے جمعرات کو ایک بیان کے ساتھ جاری کی گئی تصویر میں، فیصل آباد کے ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ریٹائرڈ)ندیم ناصر کو پی ایم ایم ایل کے اراکین کے ساتھ بدھ کے روز ضلع کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران ایک کشتی پر سوار دیکھا جا سکتا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز(پی ایم ایل-ن)کی قیادت والی صوبائی حکومت کی طرف سے پی ایم ایم ایل ٹیم کے ساتھ سیلاب زدہ علاقوں میں ناصر کے دورے کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔ پی ایم ایم ایل، ممنوعہ جماعت الدعوة (جے یو ڈی)کا ایک سیاسی بازو ہے اور لشکرِ طیبہ (ایل ای ٹی)کا مکھوٹا ہے۔لشکر نے ہندوستان کے کئی حصوں میں دہشت گرد حملے کیے ہیں، جن میں 2008 کا ہولناک 26/11 ممبئی حملہ بھی شامل ہے۔ اس ہولناک حملے میں 166 افراد مارے گئے تھے۔ حافظ سعید کو اقوام متحدہ نے دہشت گرد قرار دیا ہے اور امریکہ نے اس پر 1 کروڑ امریکی ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا ہے۔جولائی 2019 میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے ایک کیس میں گرفتاری کے بعد سے وہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہے۔ ہندوستانی فوج نے پہلگام دہشت گرد حملے کا بدلہ لینے کے لیے "آپریشن سندور" کے تحت مریدکے میں واقع لشکرِ طیبہ کے اڈے کو نشانہ بنایا، جس میں 26 افراد مارے گئے تھے۔
جماعت الدعوة کے تین کارکن مارے گئے تھے اور ان کے جنازے میں پاکستانی فوج، پولیس اور سول بیوروکریسی کے اعلی افسران شریک ہوئے تھے۔ ذرائع نے یہاں بتایا کہ "آپریشن سندور" کے بعد سے پی ایم ایم ایل مزید متحرک ہو گئی ہے اور اسے مرکز اور صوبے دونوں میں پی ایم ایل-ن حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔پنجاب کے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کے مطابق، پچھلے دو ہفتوں میں پنجاب میں سیلاب سے تقریبا 37 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور 3,900 سے زائد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ 23 اگست کو شروع ہونے والے سیلاب کے بعد سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 46 ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 لاکھ افراد اور 10 لاکھ جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔