Latest News

آسام این آر سی : والد کے نام میں فرق کی وجہ سے گزشتہ تین سالوں سے ڈٹینشن کیمپ میں قید ہیں اصغر علی

آسام این آر سی : والد کے نام میں فرق کی وجہ سے گزشتہ تین سالوں سے ڈٹینشن کیمپ میں قید ہیں اصغر علی

نیشنل ڈیسک: سی اے اے اور این ار سی کو لیکر جہاں ملک بھر میں تنازعہ جاری ہے اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس کی مخالفت میں احتجاج کررہی ہے ، وہیں کولکتہ کے اصغر علی کو غلط دستاویزات نے آسام کے ڈٹینشن کیمپ میں  پہنچا دیا ہے ۔ اصغرعلی گزشتہ تین برسوں سے آسام کے ڈٹینشن کیمپ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔  اصغر اپنے گھر میں سب سے بڑے ہیں ۔ خاندان کی کفالت کے لئے  آسام میں گزشتہ 25  برسوں سے فرنیچر کا کام کرتے ہیں ۔
آسام این ار سی میں اصغر کو بھی پیپر جمع کرنے کی  ہدایت دی گئی تھی ۔ گھر والوں کے مطابق  ان کے والد بنگال میں سرکاری پیون کی نوکری کرتے تھے ۔ ان کے پاس 1950 اور 1966 کے بھی دستاویزات موجود ہیں ، جس میں ان کا نام شیخ مورل ہے جبکہ 2008 میں بناے گے آدھار کارڈ میں والد کا نام شیخ ظریف ہے ۔ والد کے دو نام کی وجہ سے آسام میں اصغر علی کو غیر قانونی غیرملکی بتا کر ڈٹینشن کیمپ بھیج دیا گیا ۔
اصغر علی کی بہن زینب کے مطابق ان کے بھای کے ڈٹینشن کیمپ میں ہونے کی وجہ سے وہ لوگ بھائی  کا حال جاننے سے بھی قاصر ہیں ۔ شیخ مورل و شیخ ظریف ان کے والد کے ہی نام ہیں ۔ حلف نامہ بھی جمع کیا گیا ، لیکن اس کو تسلیم نہیں کیا گیا ۔ والد اور والدہ بیمار ہیں اور بیٹے کی واپسی کا انتظار کررہے ہیں ۔
ان کے بھائی ارشد علی نے کہا کہ شیخ ظریف ان کے والد کا اصل نام ہے ، اسلے 2008 میں جب آدھار کارڈ بنایا گیا ، تو والد کے حقیقی نام سے آدھار کارڈ بنوایا گیا ، جومصیبت کی وجہ بنی ۔ یہ فیملی آج نہ صرف بھائی کی واپسی کی راہ تک رہی ہے ، بلکہ این آر سی کے خلاف ہر احتجاج میں بھی شامل ہے اور لوگوں سے ناموں کے تلفظ ٹھیک کروانے کی اپیل کر رہی ہے ۔
 



Comments


Scroll to Top