Latest News

امریکہ نے لگایا افغان- پاک تعلقات پر بریک، طالبان کے وزیر خارجہ کو اسلام آباد سے جانے سے روکا

امریکہ نے لگایا افغان- پاک تعلقات پر بریک، طالبان کے وزیر خارجہ کو اسلام آباد سے جانے سے روکا

واشنگٹن: پاکستان اور امریکہ کے درمیان سفارتی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ امریکہ نے افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی۔ یہ قدم ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب طالبان حکومت، پاکستان اور چین کے درمیان ممکنہ اتحاد کے حوالے سے کافی باتیں ہو رہی ہیں۔ مانا جارہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ موقف اسی اسٹریٹجک تشویش کا نتیجہ ہے۔
 پاکستان نے دعوی کیا ہے کہ متقی نے 4 اگست کو اسلام آباد کا دورہ کرنا تھا تاکہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے طریقوں پر بات چیت کی جا سکے۔ اس سے قبل پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے چین کی ثالثی سے کابل گئے تھے ۔ اسی کڑی میں متقی کو اگلی ملاقات کے لیے پاکستان آنا تھا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متقی پر اب بھی بین الاقوامی پابندیاں عائد ہیں اور انہیں بیرون ملک سفر کے لیے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی کمیٹی سے خصوصی چھوٹ لینی ہوتی ہے ۔ اس بار مبینہ طور پر امریکہ نے اس چھوٹ  کو منظور کرنے سے انکار کر دیا اور آخری لمحے تک اس فیصلے کو ٹالتا رہا۔
حالیہ مہینوں میں، پاکستان اور طالبان حکومت کے درمیان کئی بار سرحدپر گولی باری ہوئی ہے۔ پاکستان کا الزام ہے کہ طالبان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کو پناہ دیتا ہے، جو خیبر پختونخوا میں دہشت گرد حملے کرتی ہے اور پھر افغانستان فرار ہو جاتی ہے۔ طالبان ان الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے ۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے براہ راست امریکہ کے کردار کی تصدیق نہیں کی لیکن کہا کہ "کچھ طریقہ کار کے معاملات" پر کام جاری ہے اور دورے کی تاریخ کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی، امریکی محکمہ خارجہ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا - ہم افواہوں پر تبصرہ نہیں کرتے۔ 
 



Comments


Scroll to Top