اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) یحییٰ آفریدی نے منگل کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر دی گئی آبزرویشن پر سوالات اٹھا دیے۔ چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس محمد شفیع صدیقی اور میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے آج ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر پیش ہوئے، جب کہ پنجاب کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے ریاست کی نمائندگی کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس آفریدی نے لاہور ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں دیے گئے بعض 'نتائج‘ پر نوٹس لیا،
جن کی بنیاد پر عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اصول کی بنیاد پر فی الحال ہم یہ بات نہیں کریں گے کہ اس کیس میں دیے گئے نتائج درست ہیں یا نہیں، ہم اس وقت قانونی نکات میں نہیں جائیں گے، اگر ہم قانونی نتائج کو چھیڑیں گے تو پھر دونوں میں سے کسی ایک فریق کا کیس متاثر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے فریقین کے وکلا کو ہدایت کی کہ وہ قانونی سوالات پر عدالت کی معاونت کریں اور اگلی سماعت تک اپنی تیاری مکمل کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کوئی ایسے نتائج نہیں دے گی جو کیس کو متاثر کریں۔ ایک موقع پر سلمان صفدر نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں روسٹرم پر بات کرنے کی اجازت دی جائے لیکن چیف جسٹس آفریدی نے یہ استدعا مسترد کر دی۔ بعد ازاں بینچ نے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 19 اگست تک ملتوی کر دی۔