امریکی صدر ڈونالڈ کے ہندوستان کے دورہ کا آج دوسرا دن ہے ۔ امریکی صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم مودی سے ملاقات کی اور متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا ۔ اس کے بعد انہوں نے ہوٹل میں صحافیوں سے بھی گفتگو کی ، جس دوران انہوں نے شہریت ترمیمی قانون( سی اے اے ) ، دہلی تشدد اور کشمیر سمیت متعدد امور پر اظہار خیال کیا ۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے کہا کہ یہ سفر میرے اور میرے خاندان کے لئے یادگار رہے گا ۔ ہندوستان میں ہمارے دو دن بہت شاندار گزرے ہیں۔ اس دوران وزیر اعظم مودی کے ساتھ مثبت بات چیت ہوئی۔
باقی ممالک کے مقابلے ہندوستان میں زیادہ مذہبی آزادی
پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ سے دہلی تشدد اور سی اے اے پر بھی سوال پوچھا گیا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ سی اے اے پر وزیر اعظم مودی سے بات چیت ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ اس پر ہندوستان خود فیصلہ کرے گا۔ وزیر اعظم مودی مذہبی آزادی میں یقین رکھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ لوگوں کو مذہبی آزادی ملے ۔ وزیر اعظم مودی اسلام اور عیسائیت کے لئے بھی کام کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ باقی ممالک کے مقابلے ہندوستان میں زیادہ مذہبی آزادی ہے ۔سی اے اے کے نام پر دہلی میں تشدد سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اس سلسلے میں نے سنا ہے ، لیکن وزیر اعظم مودی سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
ہندوستان بے مثال مستقبل کی طرف بڑھ رہا ہے
صحافیوں سے بات چیت کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ ہندوستان ایک واقعی عظیم ملک ہے۔ہندوستان آنے والے وقت میں بہت مضبوط ہونے جا رہا ہے ۔اقتصادی طور پر ہندوستان آگے بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان آنے والے 50-100 سالوں میں بڑا کھلاڑی بن کر ابھرے گا ۔ ہندوستان ایک بے مثال مستقبل کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اس وقت ہندوستان-امریکہ کے تعلقات سب اچھے ہیں۔ دونوں ممالک کے دو طرفہ معاملات پر بات چیت ہوئی ہے، ہم نے کئی مسائل پر غور کیا ہے۔
طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے کافی قریب ہیں
انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان کے ساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں، ہم پوری دنیا میں پرسکون چاہتے ہیں۔ افغانستان میں امن لانے کی سمت میں کام جاری ہے، کوئی بے گناہ نہیں مارا جانا چاہئے۔طالبان کے ساتھ امن معاہدہ پر امریکی صدر نے کہا کہ ہاں میں نے وزیر اعظم مودی سے اس سلسلہ میں بھی بات کی ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان بھی اس کو دیکھنا چاہتا ہے ۔ ہم اس کے کافی قریب ہیں ۔ سب اس کیلئے خوش ہیں۔
دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام ممالک کو آگے آنا چاہئے
ٹرمپ نے کہا کہ اسلامی دہشت گردی نہ پھیلے اس سمت میں ہم کوشاں ہے۔ شام میں جو ہوا اس کوپوری دنیا نے دیکھا، ہم اسے روکنے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔ دہشت گردی پر نکیل کسنے کے لئے ہم نے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ ریڈیکل اسلام کوجڑ سے ختم کرنے کی کوشش جاری ہے، اس کے لئے تمام ممالک کو مدد کے لئے آگے آنا چاہئے۔امریکی صدر نے کہا کہ دہشت گردی پر روک لگانے کیلئے ہم کام کررہے ہیں ۔ بغدادی کا ہم نے خاتمہ کیا ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ دہشت گردی پر ہم نے آج طویل بات چیت کی ، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک بڑی پریشانی ہے ۔ اس پر کام کررہے ہیں ، میں نے کہا ہے کہ مدد کیلئے جو بھی بن پڑے گا میں کروں گا۔
آرٹیکل 370 اندرونی معاملہ،ضرورت پڑی تو ثالثی کے لئے تیار ہوں
ٹرمپ نے جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے معاملے پر کہا کہ آرٹیکل370 ہندوستان -پاکستان کے درمیان کا معاملہ ہے۔ یہ طویل وقت سے چلا آ رہا ہے۔ امریکی صدر نے کہا وزیر اعظم مودی پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان دونوں سے ہی میرے اچھے رشے ہیں۔ کشمیر دونوں ممالک کا اندرونی معاملہ ہے۔ ضرورت پڑی تو ہم ثالثی کریں گے ۔ ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان پاکستان قریب آئیں۔اس کے لئے میں ثالثی کے لئے بھی تیار ہوں۔