انٹرنیشنل ڈیسک: گزشتہ کچھ دنوں سے مسلسل یہ بات زیر بحث تھی کہ امریکہ بالخصوص صدر ڈونالڈ ٹرمپ سونے کی درآمد پر بھی بھاری ٹیرف لگانے جا رہے ہیں۔ ان قیاس آرائیوں اور یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن (سی بی پی)کے اچانک فیصلے نے پوری دنیا میں بُلیَن مارکیٹ(سونے چاندی کی مارکیٹ)میں ہلچل مچا دی۔ لیکن پیر کو صدر ٹرمپ نے خود ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرکے واضح کیا کہ: 'سونے پر ٹیرف نہیں لگایا جائے گا' ۔ تاہم انہوں نے کوئی اور تفصیلی معلومات نہیں دیں۔
تنازعہ کیسے شروع ہوا؟
31 جولائی کو، سی بی پی نے ایک 'رولنگ لیٹر ' (رسمی وضاحتی خط ) میں کہا کہ 1 کلو گرام اور 100 اونس وزنی گولڈ بار پر امریکہ کا ملک پر مبنی ٹیرف لاگو ہوگا۔ 39 فیصد کا یہ بھاری ٹیرف سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک سے آنے والے سونے پر لاگو ہونا تھا۔ یہ خط ایک سوئس ریفائنری کو بھیجا گیا تھا، لیکن بعد میں اسے CBP کی ویب سائٹ پر بھی عام کر دیا گیا۔
کیوں مچا تھا اتنا ہڑکمپ ؟
- سونا عام طور پر دیگر اشیا(جیسے تانبے)کی طرح نہیں دیکھا جاتا ہے - اسے محفوظ پناہ گاہ اور عالمی کرنسی کے طور پر جانا جاتا ہے۔
- تجزیہ کاروں اور تاجروں کو یقین تھا کہ گولڈ بار کو ٹرمپ کے "باہمی ٹیرف" سے چھوٹ ملے گی
- CBP کے اس خط نے مارکیٹ کو یہ پیغام بھیجا کہ اب سونے پر بھی ٹیرف لگایا جاسکتا ہے ۔
- اس کے نتیجے میں، سونے کے مستقبل کی قیمتیں ریکارڈ بلندیوں پر پہنچ گئیں اور کئی جگہوں پر سونے کی ترسیل روک دی گئی۔
وائٹ ہاؤس کی مداخلت کے بعد صورتحال واضح ہو ئی
جمعہ کی شام صورتحال اس وقت قدرے واضح ہو گئی جب وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے بلومبرگ کو بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ جلد ہی اس الجھن کو دور کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر لائے گی۔ ٹرمپ کی اس وضاحت کے بعد پیر کو مارکیٹ کو راحت ملی اور سونے کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔
سونا: پہلے سے ہی اتھل پتھل میں
- 2025 میں سونے کا بازار پہلے سے ہی جغرافیائی سیاسی تناؤ، تجارتی جنگوں، اور مرکزی بینک کی خریداری کی وجہ سے بلندی پر ہے ۔
- سال کے شروع میں، جب ٹرمپ انتظامیہ نے سونے اور چاندی کو ٹیرف سے چھوٹ نہیں دی تھی ، تاجروں نے اربوں ڈالر مالیت کا سونا اور چاندی امریکہ بھیجنا شروع کر دیا تھا۔
- لیکن جب اپریل کے اوائل میں انہیں سرکاری طور پر ٹیرف سے چھوٹ مل گئی توترسیل رک گئی۔