واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ روس کے رہنما ولادیمیر پوتن کے ساتھ ان کی ملاقات کی منصوبہ بندی مؤخر کر دی گئی ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ یہ "وقت کی بربادی ہو " ہو۔ یوکرین میں جنگ کو حل کرنے کی کوششوں میں یہ ٹرمپ کے لیے ایک نیا موڑ ہے۔ ٹرمپ اور پوتن کے درمیان ہنگری کی دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں ملاقات ہونی تھی، جسے موخر کرنے کا فیصلہ پیر کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے درمیان ہوئی بات چیت کے بعد لیا گیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ میں ایک بے کار ملاقات نہیں چاہتا۔ میں وقت کا ضیاع نہیں چاہتا۔ اس لیے دیکھتے ہیں، کیا ہوتا ہے۔
لاوروف نے منگل کو علانیہ طور پر واضح کیا کہ روس فوری جنگ بندی کے خلاف ہے۔ ٹرمپ نے پورے سال جنگ کے اہم مسائل پر اپنا موقف بدلا ہے، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ کیا جنگ بندی طویل المدتی امن مذاکرات سے پہلے ہونی چاہیے اور کیا یوکرین تقریبا چار سال کی لڑائی کے دوران روس کے قبضے میں آئی زمین واپس پا سکتا ہے۔ یورپی رہنماؤں نے پوتن پر جنگ میں برتری حاصل کرنے کے لیے سفارت کاری میں وقت ضائع کرنے کا الزام لگایا ہے اور اب پوتن سے ملاقات میں ٹرمپ کی ہچکچاہٹ ان کے لیے راحت کی بات ہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم، فرانس کے صدر اور جرمنی کے چانسلر سمیت کئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ روسی فوج کی جانب سے قبضہ کی گئی یوکرینی زمین کو چھوڑنے کے حوالے سے یوکرین پر کسی بھی قسم کا دباؤ ڈالنے کے خلاف ہیں، جس کا حال ہی میں ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا۔
ان رہنماؤں کی جانب سے یوکرین کی جنگ کی کوششوں کی مالی مدد کے لیے اربوں ڈالر کی ضبط شدہ روسی جائیداد کے استعمال کے خیال کی سمت میں بھی آگے بڑھنے کا منصوبہ ہے، چاہے ایسے اقدام کی قانونی حیثیت اور نتائج کو لے کر کچھ تشویشیں ہوں۔ امریکہ اور روس کے صدور کے درمیان اس سے پہلے اگست میں الاسکا میں ملاقات ہوئی تھی، لیکن اس ملاقات سے جنگ کو ختم کرنے کی ٹرمپ کی کوششوں کو آگے نہیں بڑھایا جا سکا۔
یہ جنگ فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے ساتھ شروع ہوئی تھی۔ کریملن (روس کے صدر کی سرکاری قیام گاہ اور دفتر) ٹرمپ اور پوتن کو دوبارہ ایک ساتھ لانے کے لیے جلد بازی میں نہیں دکھ رہا تھا۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے منگل کو کہا کہ ملاقات سے پہلے "سنجیدہ تیاری کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ ملاقات کے بارے میں فیصلے آنے والے دنوں میں کیے جائیں گے۔