کراچی/ نوئیڈا: پاکستان کے بلوچ کی رہنے والی خاتون سیما غلام حیدر جو چار بچوں کے ساتھ خفیہ طور پر ہندوستانی آئی ہے ، کو اس کے اہل خانہ اور پڑوسیوں نے بائیکاٹ کر دیا ہے ۔ وہ ایک ہندو شخص کے ساتھ رہنے کے لیے ہندوستان چلی گئی ہے جس کی ایک آن لائن گیم PUBG پر دوستی ہوئی تھی۔ سیما اور سچن مینا 2019 میں PUBG کھیلتے ہوئے ایک دوسرے کے رابطے میں آ گئے اور اس کے بعد دونوں روایتی حریف ممالک میں 1,300 کلومیٹر سے زیادہ کے فاصلے پر رہ رہے ان دونوں کے درمیان ایک ڈرامائی محبت کی کہانی شروع ہو گئی۔
اتر پردیش پولیس کے مطابق سیما (30) اور سچن (22) دہلی کے قریب گریٹر نوئیڈا کے علاقے ربوپورہ میں رہتے ہیں، جہاں سچن کرانے کا دکان چلاتا ہے ۔سیما کوبغیر ویزا کے نیپال کے ذریعہ اپنے چار بچوں کے ساتھ غیر قانونی طریقوں ہندوستان میں گھسنے کی وجہ سے 4 جولائی کوگرفتار کیا گیا تھا، جب کہ سچن کو ایک غیر قانونی پناہ گزین کو پناہ دینے کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ حال ہی میں وہ جیل سے رہا ہوا تھا۔

سیما کے کئی جھوٹ آئے سامنے
سیما کے بچوں کی عمریں سات سال سے کم ہیں۔ سیما کے پڑوسیوں اور ایک رشتہ دار نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سیما پاکستان واپس نہ آئے۔ سیما ہندوستان آنے سے پہلے اپنے بچوں کے ساتھ گزشتہ تین سالوں سے پاکستان میں کرائے کے مکان میں رہ رہی تھی۔ اس کے مالک مکان کے 16 سالہ بیٹے نے کہا کہ اسے اپنے بچوں کو پاکستان واپس بھیج دینا چاہیے۔ وہ وہاں رہ سکتی ہے۔ اب وہ مسلمان بھی نہیں رہی ہے۔ اس کا گھر گلستان جوہر میں کچی آبادی کے بھٹیا آباد میں ہے ، جو ایک تنگ گلی میں واقع ہے اور تین کمروں کا مکان ہے جس میں کوئی پینٹ نہیں ہے۔ یہ بات بھی جھوٹی ثابت ہوئی کہ ان کے شوہر غلام حیدر جو کہ سعودی عرب میں کام کرتے ہیں، نے یہ گھر ان کے لیے 12 لاکھ روپے میں خریدا تھا۔ مالک مکان کے بیٹے نور محمد نے کہا کہ نہیں، وہ تین سال سے اپنے بچوں کے ساتھ کرائے پر رہ رہی تھی۔ وہ اپنے بچوں کے ساتھ اکیلی رہتی تھی۔ اس کے سسر یہاں سے کچھ فاصلے پر رہتے ہیں۔ سیما اور غلام حیدر 10 سال قبل بھاگ کر کراچی آگئے تھے اور والدین کی مرضی کے خلاف شادی کر لی تھی۔

پڑوسی اور رشتہ دار کہہ رہے ایسی باتیں
سیما کے پڑوسی جمال زکھرانی نے کہا کہ ہم نے اسے ٹیکسی بلاتے اور ایک دن اپنے بچوں اور کچھ بیگ کے ساتھ جاتے ہوئے دیکھا تھا ۔ ہم نے سوچا کہ وہ جیکب آباد میں اپنے گاں جا رہی ہے، لیکن تقریبا ایک ماہ بعد جب ہم نے ایک ٹی وی چینل پر اس کی حرکات کے بارے میں خبریں دیکھیں تو ہم چونک گئے۔ اس تنگ گلی میں خواتین سے بات کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی ، کیونکہ اس علاقے میں زیادہ تر دیہی علاقوں کے پشتون، سندھی اور سرائیکی لوگ آباد ہیں اور خواتین کو اجنبیوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ جمال بھی اسی برادری سے تعلق رکھتے ہیں جس سے سیما اور حیدرتعلق رکھتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اگر سیما ہندوستان میں ہی رہیں تو بہتر ہوگا۔
جمال کا کہنا تھا کہ اگر وہ کبھی واپس آنے کا سوچتی بھی ہے تو برادری لوگ اسے معاف نہیں کریں گے اور دوسری بات یہ کہ ہندو کے ساتھ رہنے کے اس کے فیصلے سے ہر کوئی ناراض ہے۔ ایک بااثر مولانا میاں مٹھو نے سیما کے واپس لوٹنے پر اس کو سزا دینے کی کھلے عام دھمکی دی ہے ۔ سندھ کے دیہی علاقے سے تعلق رکھنے والے میاں مٹھو کے حامیوں نے بھی سیما کے گاں میں ہندؤوں کی عبادت گاہوں پر حملے کی دھمکی دی ہے۔

پاک پولیس نے بھی کہا - دال میں کچھ کالا ہے
بہر حال کاشمور-کندھا کوٹ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس عرفان سمو نے ہندوں اور سکھوں کو تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے سیما کی دستاویزات اور اس کی کہانی میں تضاد پایا ہے۔اس کے قومی شناختی کارڈ کے مطابق، وہ 2002 میں پیدا ہوئی تھی۔ سمو نے یہ بھی کہا کہ پولیس نے غلام حیدر کو سعودی عرب واپس آنے کے لیے کہا ہے لیکن وہ صرف ویڈیو یا فون کالز کے ذریعے ان سے رابطے میں ہے۔ سامو کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ دیہی پس منظر سے آنے والی کسی خاتون میں اتنی جرات ہوگی کہ وہ دبئی اور کھٹمنڈو کے راستے ہندوستان جا سکے ۔
سیما کے سسر نے کراچی کے ایک تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ تھانے کے ایک افسر کو بھی لگتا ہے کہ یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں جتنا نظر آتا ہے، دال میں ضرور کچھ کالا ہے۔

سیما کے پڑوسی دکاندار اور مولوی نے بتائی چونکا دینے والی باتیں
سیما کے پڑوسی دکاندار نے بتایا کہ ایک بات تو واضح ہے کہ سیما اپنے شوہر کی غیر موجودگی کی وجہ سے بے چین تھی اور اسے اپنے چار بچوں کی دیکھ بھال کرنی پڑتی تھی کیونکہ اسے سسرال والوں سے کوئی مدد نہیں ملتی تھی۔ انہو ںنے کہا کہ ا ن کے پڑوس میں آنے کے بعد سیما آئے دن اپنے موبائل فون کا ریچارج کرانے ان کی دکان پر آتی تھی ۔ سیما کے پڑوسی دکان کے مالک نے کہا کہ ، اس کا آدھا منہ ڈھکا رہتا تھا اور وہ زیادہ بات نہیں کرتی تھی، اس لیے میں اس کے بارے میں سن کر حیران رہ گیا۔
پڑوسی کی ایک مسجد کے مولوی سمیع الدین شروع میں اس کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے تھے ، لیکن پھر انہوں نے کہا کہ سیما بری تھی۔ انہوں نے کہا کہ شوہروں کو اپنی بیویوں کو زیادہ دیر تک تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے اور والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی بیٹیوں اور بہنوں پر مسلسل نظر رکھیں ورنہ ہم مستقبل میں ایسے مزید واقعات دیکھیں گے۔
ایسے غریب علاقوں میں، زیادہ تر لوگ، خاص طور پر خواتین، اتنی تعلیم یافتہ نہیں ہیں کہ وہ اپنے فیصلوں کے نتائج کو سمجھ سکیں۔ انہوں نے مسلمانوں اور پاکستان کو شرمندہ کیا ہے۔ اس کو کبھی نہ کبھی اپنے اعمال کی سزا ملے گی ۔