Latest News

دفعہ 370  : عرضیوں کو بڑی بینچ کو بھیجنے کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے  فیصلہ رکھا  محفوظ

دفعہ 370  : عرضیوں کو بڑی بینچ کو بھیجنے کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے  فیصلہ رکھا  محفوظ

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر سے  دفعہ 370 کی منسوخی کو  چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے تمام فریقوں کی دلیل سننے کے بعد اس کیس کو بڑی بینچ کے سپرد کرنے یا نہ کرنے کے معاملے میں جمعرات کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ عرضی گزاروں کی جانب سے دنیش چترویدی، راجیو دھون اور سنجے پارکھ نے دلائل دیں جبکہ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے مرکزی حکومت کا موقف رکھا۔ 
سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ہم نے تین دنوں تک اس کیس کی سماعت کی ہے اور اب ہمیں اس معاملے کو کہاں بھیجنا ہے، اس بارے میں غور کرنا ہے۔قبل ازیں شنوائی کا آغاز کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کورٹ میں دلیل دی کہ علیحدگی پسند وہاں ریفرنڈم کا مسئلہ اٹھاتے آئے ہیں کیونکہ وہ جموں و کشمیر کو الگ خود مختار ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کی مدد اس لیے طلب کی تھی کیونکہ وہاں باغی گھس چکے تھے۔ وہاں پر مجرمانہ واقعات ہوئے اور اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ علیحدگی پسندوں کو پاکستان سے ٹریننگ دی گئی تاکہ یہاں بربادی کی جا سکے۔
 اٹارنی جنرل نے کہا کہ رائے عامہ کوئی مستقل حل نہیں تھا۔ انہوں نے آئینی بینچ کے سامنے ایک ایک کرکے تاریخی واقعات کی تفصیل پیش کی۔ ساتھ ہی کشمیر کا ہندوستان میں انضمام اور جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی تشکیل کے بارے میں تفصیل سے بتایا ۔ 
وہیں سینئر وکیل راجیو دھون نے سپریم کورٹ میں کہا کہ مرکزی حکومت بتائے کہ ایسی کیا ایمرجنسی آن پڑی تھی کہ 370 ہٹانے  سے پہلے ریاستی اسمبلی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔اس معاملے پر سماعت کے دوران منگل کو کئی سینئر وکلاء  نے کیس بڑی بینچ کے حوالے  کرنے کی کی مانگ کی تھی لیکن اٹارنی جنرل کے کے  وینو گوپال نے معاملے کو پانچ سے زیادہ ججوں کی آئین پیٹھ میں نہیں بھیجے جانے کی وکالت کی تھی۔
 



Comments


Scroll to Top