نیشنل ڈیسک: مرکز کی مودی حکومت کے دوسری مدت کا دوسرا عام بجٹ 1 فروری 2020 کو پیش ہو سکتا ہے۔ جہاں ایک طرف ملک کی معیشت کو پٹری پر لانے کی پرزور کوشش کی جا رہی ہے تو وہیں دوسری طرف گلوبل ملٹی ڈائمینشنل پورٹی انڈیکس(ایم پی آئی )کی رپورٹ نے حکومت کو سوالات کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ ایم پی آئی کی رپورٹ کے مطابق ملک کی 22 سے 25 ریاستوں ،مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں غربت، فاقہ کشی اور عدم مساوات بڑھ گیا ہے ، جو تشویش کا موضوع ہے ۔
گلوبل ملٹی ڈائمینشنل پورٹی انڈیکس ستمبر 2018 میں یو این ڈی پی-آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے جاری کی گئی۔رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں اب بھی 36.4 کروڑ غریب ہیں، جس مے 15.6 کروڑ(قریب 34.6 فیصد) بچے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ ہندوستان کے غریبوں کا تقریباً27.1 فیصد حصہ اپنی دسویں سالگرہ بھی نہیں دیکھ پاتا یعنی اس سے پہلے ہی اس کی موت ہو جاتی ہے۔
غربت بڑھنے والی اہم ریاستوں میں بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ، اتر پردیش، پنجاب، آسام اور مغربی بنگال شامل ہیں۔صرف دو ریاستوں آندھرا پردیش اور سکم میں غربت میں کمی آئی ہے۔چار ریاستوں میگھالیہ، ہماچل پردیش، تیلنگانہ اور مہاراشٹر میں حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ نیتی آیوگ کے اعداد و شمار کے مطابق 2018 کے مقابلے میں 2019 میں 22 ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں میں غربت میں اضافہ ہوا ہے جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔
بتا دیں کہ 2005-6 سے 2015-16 کے دس سال میں ایم پی آئی یعنی غریبوں کی تعداد میں 27.1 کروڑ کی زبردست کمی آئی تھی اور اس معاملے میں بھارت نے چین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا لیکن حال ہی میں جاری کی گئی یہ رپورٹ ملک کی الگ ہی تصویر بیاں کر رہی ہیں۔غور طلب ہے کہ ایم پی آئی میں صحت، تعلیم اور زندگی کی سطح سے منسلک دس پہلوؤں پر غور کیا جاتا ہے۔