Latest News

پاکستان سے سامنے آئی تشویشناک جانکاری، پڑوسی ملک پھر سے بنا رہا دہشت گرد ٹھکانے

پاکستان سے سامنے آئی تشویشناک جانکاری، پڑوسی ملک پھر سے بنا رہا دہشت گرد ٹھکانے

نیشنل ڈیسک: ہندوستانی سکیورٹی فورسز کے ذرائع سے پاکستان  کو لیکر  بڑی جانکاری سامنے آگئی ہے۔ جانکاری  کے مطابق، پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی اور پاکستانی حکومت مل کر ان دہشت گردوں کے ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے کام کر رہے ہیں جنہیں ہندوستانی  فوج نے مئی میں تباہ کر دیا تھا۔ یہ سرگرمیاں خاص طور پر پی او کے اور ملحقہ علاقوں میں بڑھ رہی ہیں۔
ہائی ٹیک منی کیمپ بنانے کی حکمت عملی
انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مطابق پاکستانی دہشت گرد تنظیمیں اور آئی ایس آئی ایل او سی کے قریب گھنے جنگلات میں چھوٹے اور ہائی ٹیک دہشت گردی کے کیمپ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس حکمت عملی کا مقصد ہندوستانی سیکورٹی فورسز کی نگرانی اور حملوں سے بچنا ہے۔ یہ قدم ہندوستانی  فوج کے کامیاب آپریشن کے بعد اٹھایا گیا ہے، جس میں لشکر طیبہ، جیش محمد، حزب المجاہدین اور مزاحمتی محاذ (TRF) جیسی دہشت گرد تنظیموں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا تھا۔
کن کن علاقوں میں ہورہی  ری ڈویلپمنٹ ؟
دوبارہ بنائے جانے والے کیمپ لونی، پٹوال، ٹائپو پوسٹ، جمیلہ پوسٹ، عمرانوالی، چپرال، فارورڈ کہوٹہ ، چھوٹا چک اور جنگلوڑہ جیسے اسٹریٹجک علاقوں میں واقع ہیں۔ جانکاری کے مطابق اب ان کیمپوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جا رہا ہے تاکہ وہ تھرمل امیجرز، فولیج پینیٹریٹنگ ریڈار اور سیٹلائٹ کے ذریعے نگرانی سے بچ سکیں۔
 وہیں، پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی پی او کے میں موجود 13 لانچنگ پیڈز کو بھی دوبارہ تیار کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ لانچنگ پیڈ کیل ایریا، شارڈی، دودھنیال، اتھمگم، جورا، لیپا ویلی، پچی بن چمن، ٹنڈ پانی، نیالی کے علاقے، جان کوٹ، چکوٹھی، نکیل اور فارورڈ کہوٹہ میں واقع ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان بین الاقوامی سرحد پر دہشت گردوں کے چار لانچ پیڈز کو دوبارہ فعال کرنے میں بھی مصروف ہے۔ یہ وہی لانچ پیڈ اور پاک رینجرز کی باقاعدہ پوسٹیں ہیں جنہیں BSF نے 'آپریشن سندور' کے دوران مسمار کر دیا تھا۔ یہ لانچ پیڈ مسرور بڑا بھائی، چپرال، لونی اور شکر گڑھ میں موجود ڈرون مراکز ہیں۔ 
چھوٹے کیمپ اور آئی ایس آئی کے اجلاس
انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذرائع نے آج تک کو بتایا کہ آئی ایس آئی نے اب بڑے کیمپوں کو چھوٹے کیمپوں میں تقسیم کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ایک جگہ بہت زیادہ دہشت گرد موجود نہ ہوں، تاکہ اگر کوئی حملہ ہو جائے تو نقصان محدود ہو۔
ہر منی کیمپ کی علیحدہ سکیورٹی ہوگی جس کی نگرانی پاک فوج کے خصوصی تربیت یافتہ سکیورٹی اہلکار کریں گے۔ یہ گارڈز تھرمل سینسرز، کم تعدد والے ریڈار سسٹم اور ڈرون مخالف آلات سے لیس ہوں گے۔ آئی ایس آئی اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان بھی رابطہ قائم کیا جا رہا ہے۔  ہندوستانی  خفیہ ایجنسیوں نے حال ہی میں ایک انٹرسیپٹ کیا ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بہاولپور میں آئی ایس آئی اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان اعلی سطحی میٹنگ ہوئی۔ یہ جانکاری  ہندوستان کے لیے ایک سنگین سیکورٹی چیلنج پیش کرتی ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top