Latest News

ٹرمپ نے پاکستان اور چین پر سادھا نشانہ، بولے - دوسرے ممالک کر رہے جوہری ہتھیاروں کا تجربہ، ہم کیوں نہ کریں؟

ٹرمپ نے پاکستان اور چین پر سادھا نشانہ، بولے - دوسرے ممالک کر رہے جوہری ہتھیاروں کا تجربہ، ہم کیوں نہ کریں؟

واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تین دہائیوں کے وقفے کے بعد جوہری ہتھیاروں کے تجربے دوبارہ شروع کرنے کے اپنے منصوبے کو درست ٹھہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین ان ممالک میں شامل ہیں جو جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے گزشتہ جمعرات کو جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنی ملاقات سے پہلے اعلان کیا تھا کہ امریکہ حریف طاقتوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر جوہری ہتھیاروں کا تجربہ شروع کرے گا۔ ٹرمپ نے اتوار کو سی بی ایس نیوز کی نورا او ڈونل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں روس، چین، شمالی کوریا اور پاکستان کو جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کرنے والے ممالک بتایا۔
انہوں نے کہا، روس اور چین تجربے کر رہے ہیں، لیکن وہ اس کے بارے میں بات نہیں کرتے۔ آپ جانتے ہیں، ہم ایک کھلا معاشرہ ہیں۔ ہم الگ ہیں۔ ہم اس کے بارے میں بات کرتے ہیں... ہم تجربہ کریں گے، کیونکہ وہ تجربہ کرتے ہیں اور دوسرے بھی تجربہ کرتے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا، یقینا شمالی کوریا تجربہ کر رہا ہے۔ پاکستان بھی تجربہ کر رہا ہے۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ روس نے پوسائیڈن جوہری صلاحیت والے سپر ٹارپیڈو کا تجربہ کیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں جوہری ہتھیاروں کے تجربے کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے اپنے فیصلے کو مضبوطی سے جائز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہتھیاروں کی بھروسے مندی کو یقینی بنانے کے لیے تجربہ ضروری ہے۔ امریکی صدر نے کہا، وہ(دوسرے ممالک)تجربہ کرتے ہیں، اور ہم تجربہ نہیں کرتے۔ ہمیں تجربہ کرنا ہی ہوگا۔
روس نے بھی کچھ دن پہلے تھوڑی دھمکی دی تھی جب اس نے کہا تھا کہ وہ کچھ مختلف سطح کے تجربے کرنے والے ہیں۔ لیکن روس تجربہ کرتا ہے، چین تجربہ کرتا ہے، اور ہم بھی تجربہ کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا، آپ جوہری ہتھیار بناتے ہیں اور پھر ان کا تجربہ نہیں کرتے۔ آپ ایسا کیسے کریں گے؟ آپ کو کیسے پتا چلے گا کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں؟ امریکی میڈیا کے مطابق امریکہ کی فوج باقاعدگی سے اپنی ان میزائلوں کا تجربہ کرتی ہے جو جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں، لیکن اس نے 1992 کے بعد سے جوہری ہتھیاروں کا حقیقی تجربہ نہیں کیا ہے۔ ٹرمپ نے سی بی ایس نیوز کو دیے انٹرویو میں ایک بار پھر مئی میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تصادم اور سات دیگر تنازعات کو روکنے کا سہرا اپنے سر لیا۔
انہوں نے کہا، اور اس دوران، میں نے آٹھ جنگیں روکی ہیں۔ میں نے آٹھ جنگیں ختم کر دی ہیں۔ میرے پاس آٹھ جنگیں تھیں۔ ٹرمپ نے روس - یوکرین جنگ کے حوالے سے کہا، یہ واحد ایسی جنگ ہے جس میں میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوا ہوں، لیکن اس میں بھی کامیابی ملے گی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ کمبوڈیا-تھائی لینڈ، کوسووو- سربیا، کانگو-روانڈا، اسرائیل-ایران، مصر-ایتھوپیا، اسرائیل-حماس، آرمینیا-آذربائیجان، اور بھارت- پاکستان کے تصادم کو رکوا دیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے کچھ تنازعات کو ختم کرنے کے لیے محصولات )ٹیرِف(کا استعمال کیا۔ ٹرمپ نے کہا، اس نے  ہندوستان  کے معاملے میں کام کیا، اس نے پاکستان کے معاملے میں کام کیا، اور اس نے ان ممالک میں سے 60 فیصد کے معاملے میں کام کیا۔
میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ اگر محصولات اور تجارت نہ ہوتے، تو میں یہ معاہدے نہیں کرا پاتا۔ امریکی صدر نے کہا، پاکستان کے وزیراعظم نے ایک دن کھڑے ہو کر کہا، اگر ڈونالڈ ٹرمپ اس میں مداخلت نہ کرتے، تو لاکھوں لوگ اب تک مر چکے ہوتے۔ یہ ایک بری جنگ تھی جسے وہ شروع کرنے کے لیے تیار تھے۔ بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی روکنے پر اتفاق دونوں ممالک کی افواج کے عسکری آپریشن کے ڈائریکٹر جنرلز (ڈی جی ایم او)کے درمیان براہ راست بات چیت کے بعد ہوا تھا۔
 



Comments


Scroll to Top