انٹرنیشنل ڈیسک: نیپال میں وزیر اعظم سشیلا کارکی اور سات صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اگلے سال مارچ میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے قانون و نظم کی صورتحال کو برقرار رکھنے پر زور دیا گیا۔ اتوار کو منعقدہ ملاقات میں ساتوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے کہا کہ وہ پانچ مارچ کو مجوزہ عام انتخابات کے لیے سازگار ماحول بنانے کی خاطر وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ وزیر اعظم کارکی عام انتخابات کرانے کے لیے سازگار ماحول بنانے کی کوششوں کے تحت مختلف سیاسی جماعتوں اور جنریشن  زیڈ گروپ کے ساتھ ملاقاتیں کر رہی ہیں۔ ہفتہ کو انہوں نے نیپالی کانگریس(این سی)کے جنرل سیکریٹری گگن تھاپا اور بشو پرکاش شرما سے ملاقات کی اور سیاسی جماعتوں کے انتخابات کے سلسلے میں اپنا موقف واضح کرنے کی ضرورت پر بات چیت کی۔
کارکی (73) گزشتہ 12 ستمبر کو نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنی تھیں۔ انہوں نے برطرف وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی جگہ لی تھی، جنہوں نے سوشل میڈیا پر پابندی اور بدعنوانی کے خلاف جنریشن  زیڈ گروپ کے وسیع مظاہروں کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ اتوار کو کارکی نے کوشی، مدھیش، باگمتی، لمبینی، گنڈکی، کرنالی اور سدور پچھم صوبے کے وزرائے اعلی سے آزاد اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے میں تعاون مانگا۔ وزیر اعظم کے سیکرٹریٹ کے ذرائع کے مطابق، وزرائے اعلیٰ نے عام انتخابات کے لیے سازگار ماحول یقینی بنانے کی خاطر پورے ملک میں قانون و نظم کی صورتحال برقرار رکھنے پر زور دیا۔ ذرائع کے مطابق، وزرائے اعلی نے تجویز دی کہ اگر وفاقی، صوبائی اور مقامی انتظامیہ تعاون، اشتراک اور بقائے باہمی کے جذبے سے کام کریں تو عام انتخابات مقررہ وقت کے اندر کرائے جا سکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے وزرائے اعلی کو ضروری سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے بھروسہ دلایا کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پرتشدد مظاہروں کے دوران مختلف جگہوں پر سیکورٹی اہلکاروں سے چھینے گئے زیادہ تر ہتھیار پہلے ہی واپس کر دیے گئے ہیں اور مختلف جیلوں سے فرار ہونے والے 50 فیصد سے زیادہ قیدیوں کو بھی دوبارہ پکڑا جا چکا ہے۔ کارکی نے کہا، حکومت لوٹے گئے ہتھیاروں کو واپس کرنے کی سمت میں سنجیدگی سے کام کر رہی ہے اور مختلف جیلوں سے بھاگے قیدی اپنی اپنی جیلوں میں لوٹنے لگے ہیں۔ اس لیے سیکورٹی کی صورتحال کو لے کر فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق، ملاقات کے دوران وزرائے اعلی نے حکومت سے آٹھ اور نو ستمبر کو جنریشن  زیڈ گروپ کے مظاہروں کے دوران نقصان پہنچنے والی سرکاری عمارتوں کی تعمیر نو کے لیے ایک پیکیج پیش کرنے کی بھی اپیل کی۔