Latest News

پڑوسی ملک میں بڑا دہشت گردانہ حملہ، 9  فوجیوں کی موت

پڑوسی ملک میں بڑا دہشت گردانہ حملہ، 9  فوجیوں کی موت

نیشنل ڈیسک: پاکستان کے شورش زدہ صوبہ بلوچستان پر ایک بار پھر دہشت گردی کا سایہ  منڈلا رہا ہے ۔ تازہ ترین واقعے میں واشک ضلع میں سیکورٹی فورسز پر دہشت گردوں کے ایک خوفناک حملے میں کم از کم 9 پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب فوج کا ایک دستہ نقل و حرکت پر تھا اور دہشت گردوں نے منصوبہ بند طریقے سے پولیس اسٹیشن اور فرنٹیئر کور بیس کے ٹھکانے کو اپنا نشانہ  بنایا۔
حملہ کیسے ہوا؟
مقامی انتظامی ذرائع کے مطابق درجنوں دہشت گردوں نے اچانک سیکورٹی اداروں پر حملہ کر دیا۔ ایک سینئر افسر نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آوروں نے فوج کی نقل و حرکت کے دوران گھات لگا کر حملہ کیا۔ تاہم افسر نے کہا ہے کہ اس کی شناخت خفیہ رکھی جائے۔ اس شدید حملے میں سیکورٹی فورسز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، اور نو فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ جوابی کارروائی میں کتنے دہشت گرد مارے گئے اس کی ابھی تک سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
بلوچستان مسلسل نشانے پر 
یہ پہلی بار نہیں کہ بلوچستان تشدد کی آگ سے جھلس گیا ہو۔ حال ہی میں جعفر ایکسپریس نامی ٹرین کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ٹریک پر دیسی ساختہ بم پھٹنے سے ٹرین پٹری سے اتر گئی جس کے باعث 6 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔ اس حادثہ میں چار مسافر زخمی ہوگئے۔ ٹرین اس وقت پشاور کی طرف جارہی تھی۔
عام شہری بھی محفوظ نہیں
تشدد صرف سیکورٹی فورسز تک محدود نہیں ہے۔ ابھی چند روز قبل نامعلوم مسلح افراد نے کراچی سے کوئٹہ جانے والی مسافر بس پر اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں تین مسافر جاں بحق اور سات زخمی ہو گئے تھے۔ قلات کے علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے نے عام شہریوں میں خوف اور عدم تحفظ کے احساس کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ ضلع قلعہ عبداللہ میں جبار مارکیٹ کے قریب زور دار بم دھماکے میں چار افراد جان کی بازی ہار گئے اور بیس سے زائد زخمی ہوئے۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ آس پاس کی کئی دکانوں اور عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ آگ لگنے سے پورے بازار کے علاقے میں افراتفری مچ گئی۔
بلوچستان کیوں پریشان ہے؟
صوبہ بلوچستان طویل عرصے سے عدم استحکام کا مرکز رہا ہے۔ یہاں تقریبا دو دہائیوں سے علیحدگی پسند تحریکیں اور دہشت گرد حملے اکثر ہوتے رہے ہیں۔ مقامی بلوچ نسلی گروہوں کا الزام ہے کہ پاکستانی حکومت ان کے علاقے کے قدرتی وسائل کو ان کا حق دئے بغیر ان کا استحصال کر رہی ہے۔ یہ ناراضگی   بھرے جذبات نے  اب پرتشدد رخ اختیار کر لیا  ہے اور بلوچ مزاحمت کار اب کھلے عام پاکستانی فوج اور سیکورٹی اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کے ہتھکنڈوں میں مہلک حملے، آئی ای ڈی دھماکے، ٹرینوں کو نشانہ بنانا اور شہریوں پر حملے شامل ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top