نئی دہلی : ہندوستانی جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جنس (GenAI) اسٹارٹ اپ ماحولیے نے 2025 کے پہلے سات مہینوں میں 524 ملین ڈالر کی فنڈنگ حاصل کی ہے، جو پچھلے پانچ سالوں میں سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔ مارکیٹ ریسرچ فرم وینچر انٹیلی جنس کے اعداد وشمار کے مطابق، یہ رقم 2021 میں حاصل کردہ 129 ملین ڈالر اور 2024 کے پورے سال میں جٹائے گئے 475 ملین ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔ اس سال سرمایہ کاری کے معاملے میں Fractal Analytics، AtomicWork اور TrueFoundry جیسی انٹرپرائز سوفٹ ویئر کمپنیاں آگے ہیں۔ زیادہ تر ہندوستانی وینچر کیپٹل کمپنیاں AI اسٹارٹ اپس پر توجہ دے رہی ہیں۔
سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی
Elevation Capital نے گزشتہ دو سالوں میں AI سیکٹر میں 15 سے 20 سرمایہ کاری کی ہے، جب کہ پہلے وہ اوسطا ہر سال 5-6 سرمایہ کاری کرتی تھی۔ Upsparks Capital کے مینجنگ پارٹنر محمد فراز کے مطابق، 2025 میں AI سے متعلق ڈیلز کی تعداد 2024 کے مقابلے میں تیزی سے بڑھی ہے۔
عالمی سرمایہ کاری کے رجحانات
یہ رجحان عالمی سرمایہ کاری کے رحجانات کے مطابق ہے، حالانکہ بھارتی سرمایہ کاری کا حجم ابھی بھی بہت چھوٹا ہے۔ EY کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، عالمی سطح پر GenAI اسٹارٹ اپس نے 2025 کی پہلی ششماہی میں 49.2 ارب ڈالر جمع کیے، جو 2024 کے پورے سال کے 44.2 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
ورٹیکل (عمودی ) AI اور خودکار نظام کی مانگ
کاروباری ادارے اب اپنے مرکزی کاروبار سے باہر کی خدمات کو خودکار بنانے کے لیے AI استعمال کر رہے ہیں۔ BFSI (بینکنگ، فنانس، انشورنس)، صحت کی دیکھ بھال، اور مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں ورٹیل ( عمودی ) AI سالیوشن ( حل ) کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ ہندوستان میں Signzy، Prudent AI، Dozee اور Uptime AI جیسی کمپنیاں اس پر کام کر رہی ہیں۔ Upekkha کے مطابق، 2030 تک عالمی سطح پر عمودی AI حل پر خرچ 47 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
عالمی مارکیٹ پر توجہ
کئی ہندوستانی بانی اب براہِ راست عالمی مارکیٹ کے لیے مصنوعات تیار کر رہے ہیں۔ کچھ کمپنیاں دو مہینے میں 10 ملین ڈالر کی سالانہ آمدنی (ARR) حاصل کر چکی ہیں۔ ہندوستانی سرمایہ کار اور وینچر کیپٹل کمپنیاں امریکہ میں اپنی موجودگی بڑھا رہی ہیں تاکہ بانیوں کو بہتر سپورٹ ملے اور نئے رجحانات جلدی پہچانے جا سکیں۔
چیلنجز بھی موجود ہیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی AI اسٹارٹ اپ ماحولیہ ابھی مکمل طور پر تیار نہیں ہوا ہے۔ سرمایہ کاری کا حجم عالمی معیار کے مقابلے میں کم ہے اور گہرے تحقیقی (ڈیپ ٹیک)اور طویل مدتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کم ہی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، معیاری AI ٹیلنٹ اور کمپیوٹنگ وسائل کی کمی اور مثر مارکیٹ میں داخلے کی حکمت عملی کی مشکلات بھی موجود ہیں۔