نیشنل ڈیسک: ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جب گجرات کے سرحدی ضلع بھج سے ہم وطنوں سے خطاب کیا تو ان کی ایک بات نے پورے ملک کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی: پرامن زندگی جیو، روٹی کھاؤ، ورنہ میری گولی تو ہے ہی ۔ یہ بیان نہ صرف وائرل ہوا بلکہ قومی سلامتی، پالیسی اور وزیراعظم کے طرز عمل کا عکاس بھی بن گیا۔ یہ محض اتفاق نہیں تھا کہ وزیر اعظم نے اسی دن اپنے دور اقتدار کے 11 سال مکمل کیے۔ 2014 سے، جب انہوں نے دہلی میں اقتدار سنبھالا، ان کی قیادت نے دفاع، خارجہ پالیسی، سماجی بہبود، ڈیجیٹل ترقی اور بنیادی ڈھانچے جیسے مختلف شعبوں میں تبدیلی لائی ہے۔
سیاسی طاقت اور قائدانہ صلاحیت کی علامت
مودی نے نہ صرف مرکز میں استحکام برقرار رکھا بلکہ عالمی سطح پر ہندوستان کی آواز بھی بلند کی۔ ایسے وقت میں جب اپوزیشن پارٹیاں 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں جیت کی امید کر رہی تھیں، مودی نے تیسری بار وزیر اعظم بن کر ثابت کر دیا کہ عوامی حمایت اب بھی ان کے ساتھ ہے۔ اپوزیشن کو لگ رہا تھا کہ این ڈی اے اتحاد کمزور ہوگا، لیکن یہ اندازہ غلط ثابت ہوا۔ مودی کی مقبولیت اور ان کی اسکیموں کی پہنچ نے انہیں دوبارہ اقتدار میں لایا۔

قومی مفاد سب سے اہم ہے: سرحدوں پر سختی، ترقی میں تسلسل
بھج سے وزیر اعظم کا پیغام صرف ایک رابطہ نہیں تھا بلکہ ملک کی سلامتی کی پالیسی کا واضح اعلان تھا۔ اس بیان میں سرحدی تجاوزات یا دہشت گردانہ سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کا عزم واضح تھا۔ نیز یہ بیان اس ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جہاں قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

عوامی بہبود اور ترقیاتی اسکیمیں
پچھلے 11 سالوں میں مودی حکومت نے اجولا یوجنا، آیوشمان بھارت ، ڈیجیٹل انڈیا، میک ان انڈیا، پردھان منتری آواس یوجنا، اور حال ہی میں پی ایم وشوکرما یوجنا جیسی کئی اسکیمیں شروع کی ہیں۔ ان اسکیموں نے دیہی ہندوستان، چھوٹے تاجروں، خواتین اور نوجوانوں کی زندگیوں کو بااختیار بنایا ہے۔
احتجاج اور مقبولیت ساتھ ساتھ
وزیر اعظم مودی کا ہر قدم ان کے مخالفین کے نشانے پر رہتا ہے لیکن اس کے باوجود ان کے حامیوں کا ایک بڑا طبقہ ان کے انداز، فیصلوں اور صاف ستھری امیج کو سراہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مسلسل تین میعاد تک اقتدار میں رہنے والے پہلے غیر کانگریسی وزیر اعظم بن گئے ہیں۔