انٹرنیشنل ڈیسک: جنوبی کوریا میں مقیم بھارتی نڑاد خاتون نیہا اروڑا نے حال ہی میں ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے وہاں کی زچگی کی پالیسی کے بارے میں چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کوریا میں عورت کے حاملہ ہوتے ہی حکومت کی جانب سے مالی امداد کا پورا انتظام کیا جاتا ہے اور یہ رقم کم نہیں، لاکھوں میں ہے۔
نیہا اروڑا جو ایک کوریائی شہری سے شادی کر کے جنوبی کوریا میں مقیم ہیں۔ وہ حال ہی میں ماں بنی ہے۔ لیکن جس چیز نے لوگوں کی توجہ مبذول کرائی وہ ہے کورین حکومت کی طرف سے حمل کے دوران اور اس کے بعد دی جانے والی مالی مدد، جو کہ مجموعی طور پر لاکھوں میں ہے۔
https://www.instagram.com/reel/DODv6iXj809/?utm_source=ig_web_copy_link
کیا -کیا فائدے ملتے ہیں؟
نیہا کے مطابق، جب ان کے حمل کی تصدیق ہوئی تو انہیں:
چیک اپ اور ادویات کے لیے 63,100 روپے ملے
نقل و حمل اور ملاقات کے اخراجات کے لیے 44,030 ملے
ڈیلیوری کے بعد حکومت نے انہیں 1.26 لاکھ روپے بطور "بدھائی راشی" کے طور پر دیے۔
اور اس کے بعد ا نہیں ایک سال تک ہر ماہ 63,100 روپے ملتے رہے۔
اس کا مطلب ہے کہ اسے مجموعی طور پر 10 لاکھ روپے سے زیادہ کی امداد ملی، وہ بھی صرف ماں بننے کے لیے!
ویڈیو پر عوامی ردعمل
نیہا کی ویڈیو انٹرنیٹ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ صرف 24 گھنٹوں میں اسے 35 لاکھ سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے اور 60 ہزار سے زیادہ لائکس مل چکے ہیں۔ سینکڑوں صارفین نے اس پر تبصرے کیے اور اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔
ایک صارف نے طنزیہ کہا کہ اگر بھارت میں حکومت بھی بچے پیدا کرنے کے لیے پیسے دینا شروع کر دے تو اگلے سال تک آبادی ایک کھرب سے تجاوز کر جائے گی۔ ایک اور نے کہا، کوریا کی حکومت واقعی سمجھداری سے کام لے رہی ہے، کیونکہ وہاں شرح پیدائش میں نمایاں کمی آ چکی ہے۔