Latest News

بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد بولے سندھیا- کانگرس  چھوڑتے وقت دل دکھی بھی ہے اور پریشان بھی

بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد بولے سندھیا- کانگرس  چھوڑتے وقت دل دکھی بھی ہے اور پریشان بھی

نئی دہلی :18سال تک کانگرس میں رہے جیوترادتیہ سندھیا بدھ کو بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔ بی جے پی صدر جے پی نڈا کی موجودگی میں سندھیا نے پارٹی دفتر میں پارٹی کی رکنیت لی۔ بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد سندھیا نے کہا کانگرس چھوڑتے وقت میرا دل دکھی بھی ہے اور پریشان بھی۔ میری زندگی میں دو تاریخیں بہت اہم ہیں۔ ایک 30 ستمبر 2001 جب میں نے اپنے والد (مادھو راؤ سندھیا)کو کھویا اور دوسرا 10مارچ 2020 جب میری زندگی کا نیا دور شروع ہوا ہے۔
بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد سندھیا نے وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر جے پی نڈا اور وزیر داخلہ امت شاہ کا شکریہ ادا کیا۔ سندھیا نے کہا کہ میں نڈا جی کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے مجھے اپنے کنبے میں مدعو کیا اور ایک مقام دیا۔
اس دوران سندھیا نے کانگرس پر جم کر نشانہ سادھا۔ انہوں نے کہا کہ کانگرس پارٹی پہلی جیسی نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ نئی قیادت کو منظوری نہیں مل رہی ہے۔ ملک کی خدمت کانگرس میں رہ کر نہیں ہو سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں کسان پریشان ہیں، نوجوان بے بس ہیں۔ روزگار کم ہوا اور بدعنوانی بڑھی ہے۔

https://twitter.com/ANI/status/1237674283054149632?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1237674283054149632%7Ctwgr%5E393535353b636f6e74726f6c&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.news18.com%2Fnews%2Fnation%2Fcentral-india-madhya-pradesh-crisis-jyotiraditya-scindia-joins-bjp-na-296341.html
مدھیہ پردیش میں سیاسی بحران کے درمیان سندھیا نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنے کے بعد کانگرس کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ کی کاپی ٹویٹر پر پوسٹ کی تھی۔ استعفی پر پیر کی تاریخ درج ہے ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوںنے امت شاہ اور مودی سے ملاقات سے قبل ہی کانگرس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ سندھیا کے استعفیٰ کے بعد ان کے حامی 22 کانگرسی ممبران اسمبلی نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ اس سے مدھیہ پردیش کی کمل ناتھ حکومت اقلیت میں آ گئی ہے۔
سندھیا کے استعفیٰ کا مدھیہ پردیش کی سیاست پر دور رس اثرات مرتب ہونا یقینی ہے۔ گوالیار-چنبل اور شمالی مالوا علاقہ میں سندھیا کی مقبولیت کی وجہ سے گذشتہ اسمبلی انتخاب میں کانگرس کو سب سے زیادہ کامیابی ملی تھی۔ ان کے جیسا بڑا اور مقبول عام لیڈر نہ تو کانگرس کے پاس ہے اور نہ ہی بی جے پی کے پاس۔ اگر بی جے پی میں ان کی پذیرائی ہوتی ہے تو مستقبل میں مدھیہ پردیش کے سیاسی منظر نامے پر کانگرس کی بقا کے لئے ایک سنگین بحران کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔



Comments


Scroll to Top