پاکستان نے کرتارپور راہداری کا آخری مسودہ ہندوستان کو بھیج دیا ہے۔پاکستان ہندوستانی سکھ عقیدتمندوں سے 20 ڈالر لینے پر بضد ہے ۔مسودے کے مطابق، ہر کوئی بغیر کسی پابندی کے کرتارپور راہداری کواستعمال کر سکتا ہے۔ وہیں ہندوستان نے اس پر سخت اعتراض کیا ہے ۔ہندوستان کم از کم 10 دن پہلے عقیدتمندوں کی ایک فہرست پاکستان کو سونپے گا۔پاکستان اس پر 4 دن میں جواب دے گا۔
کرتارپور صاحب جانے والے تمام مسافروں کو زیرو پوائنٹ پر نقل و حمل کی سہولت دی جائے گی۔ حالانکہ ، پاکستان کی جانب سے اب بھی کرتارپور راہداری کے کھلنے کی تاریخ کا سرکاری اعلان نہیں کیا گیا ہے۔اگرچہ متوقع تاریخ 9 نومبر بتائی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کریں گے افتتاح
وزیر اعظم نریندر مودی 8 نومبر کو کرتار پرو راہداری کا افتتاح کریں گے ۔ یہ جانکاری ہفتے کو مرکزی وزیر ہر سمرت کور بادل نے دی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ کرتار پور صاحب میں وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستانی سرزمین پر انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ کا افتتاح کریں گے۔8 نومبر کو کرتار پور راہداری کے افتتاح کے ساتھ ایک تاریخ رقم ہو گی ۔ جو کام کانگرس کے 70سال کے دور حکومت میں ممکن نہیں ہوسکا ، وزیر اعظم مودی نے اس کو ممکن بنا کر کانگرس کی غلطی کو اب سدھارا ہے۔
کیا ہے تیاری؟
سکھ مسافروں کا وفد نومبر کے پہلے ہفتے سے پاکستان پہنچنے لگے گا۔سکھ عقیدتمندوںکے لئے خاص ٹرین کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ ہندوستان سے جانے والے سکھ عقیدتمند اٹاری ریلوے اسٹیشن سے چل کر واہگہ ریلوے اسٹیشن پہنچیں گے اور اس کے بعد ننکانہ صاحب کے لئے اپنے سفر کا آغاز کریں گے۔
ہندوستان کے علاوہ کینیڈا، برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے عقیدتمندوں کے پاکستان پہنچنے کی توقع ہے۔بیرون ملک آباد سکھ کمیونٹی کے عقیدتمند بھی واہگہ بارڈر کے راستے ہی پاکستان جائیں گے۔
پاکستان میں بھی تیاری شروع
بڑی تعداد میں سکھ عقیدتمندوںکے ننکانہ صاحب پہنچنے کی توقع سے پاکستان نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔حجاج کرام کی سہولت کے لئے واہگہ بارڈر پر اپنی مرضی اور امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے اضافی کاؤنٹر کھولے جائیں گے۔