نیشنل ڈیسک: بی جے پی لیڈر کپل مشرا پر شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد کے سب سے زیادہ الزامات لگ رہے ہیں۔ اپنے اوپر لگے الزامات پر بولتے ہوئے کپل مشرا نے کہا کہ 'ہمارے ملک میں یہ کب تک ہو گا کہ جن گھروں میں پیٹرول بم مل رہے ہیں، اینٹ پتھر مل رہے ہیں، ایسڈ مل رہے ہیں۔ویڈیو آ رہے ہیں جن میں خود ہاتھوں میں ہتھیار لئے ہوئے گواہ کھڑے ہیں کہ انہوں نے قتل کیا ہے۔ ان سے کوئی کچھ نہیں کہہ رہا ہے۔ ان سے کوئی یہ نہیں کہہ رہا ہے کہ یہ دہشت گرد ان کو گرفتار کر لو۔
مشرا نے کہا کہ دہلی میں 16 دسمبر سے تشدد چل رہا ہے، جامعہ میں گاڑیاں جلائی گئیں، دہلی گیٹ میں گاڑیاںجلائی گئیں، ترکمان گیٹ میں، جامع مسجد میں۔ سیما پوری میں اے سی پی راج بیر جی کو دسمبر میں پتھروں سے مارا گیا، یہ تشدد تب سے چل رہا ہے ۔ سی اے اے مخالف تحریک مکمل تشدد پر مبنی ہے۔علی گڑھ میں، میرٹھ میں، مظفر نگر میں، جھارکھنڈ میں کرناٹک میں سب جگہ تشدد چل رہا ہے۔ دسمبر سے تشدد چل رہا ہے، اس کے بارے میں کوئی کچھ نہیں کر رہا۔پوری سی اے اے مخالف تحریک کو پرامن بتایا جا رہا ہے۔
اپنے اوپر الزام لگانے والوں کے لئے کپل مشرا نے کہا کہ اس ملک میں کچھ جعلی لبرل، جعلی سیکولر لوگ ایسے ہو گئے ہیں، جو مرنے والے کا بھی مذہب دیکھتے ہیںاور بولنے والے کا بھی مذہب دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگوں نے ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی بات کر دی، افضل گورو کی بات کر دی، آسام کو ملک سے علیحدہ کرنے کی بات کر دی، آج بھی جعفرآباد کی دیواروں پر آزادی کے نعرے لکھے ہوئے ہیں، پتھر آگئے، گولیاں آ گئیں، بم آ گئے اس شہر کے اندر وہ سب چل رہا ہے ،ان سے کوئی سوال نہیں کر رہا ہے،یہ دوہراپن اس ملک کے عوام دیکھ رہی ہے۔