Latest News

روس سے تیل خریدتا رہے گا ہندوستان، توانائی کی حفاظت رہے گی اولین ترجیح: سفیر ونے کمار

روس سے تیل خریدتا رہے گا ہندوستان، توانائی کی حفاظت رہے گی اولین ترجیح: سفیر ونے کمار

نیشنل ڈیسک: امریکہ کی جانب سے  ہندوستانی اشیا پر ٹیرف میں اضافے کے باوجود ہندوستان نے واضح  کر دیا کہ وہ توانائی کی حفاظت کے اپنے ہدف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ روس میں ہندوستان کے سفیر ونے کمار نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہندوستان جہاں سے بھی "بہترین سودا" ملے گا وہیں سے تیل خریدے گا، چاہے وہ روس ہو یا کوئی اور ملک۔ روسی خبر رساں ایجنسی TASS کو ایک انٹرویو میں، سفیر ونے کمار نے ٹیرف میں اضافے کے امریکی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ  قدم "منصفانہ تجارت کے اصولوں کو کمزورکرتا ہے۔" انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ فیصلہ غیر معقول، نا مناسب  اور غیر منصفانہ ہے۔
سفیر کا یہ ریمارکس امریکہ کی جانب سے ہندوستانی اشیا پر محصولات کو 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کرنے کے چند ہفتے بعد آیا ہے۔
توانائی کی حفاظت ہندوستان کی ترجیح ہے
کمار نے کہا کہ ہندوستان کی توانائی پالیسی کا مرکز ملک کی 1.4 بلین آبادی کی توانائی کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان روس سمیت کئی ممالک کے ساتھ تعاون کے ذریعے عالمی تیل کی منڈی میں استحکام میں حصہ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند ایسے تمام اقدامات کرے گی جس سے ملک کے قومی مفادات کا تحفظ ہو۔ تجارت ایک تجارتی عمل ہے اور ہندوستانی کمپنیاں وہیں سے تیل خریدیں گی جہاں سے انہیں سب سے زیادہ فائدہ مند سودا ملے گا۔
روس سے تیل کی درآمد بڑھی، امریکہ- یورپ بھی کررہے کاروبار 
ہندوستان، جو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کنندہ ہے، نے 2022 سے روس سے تیل کی درآمدات میں نمایاں اضافہ کیا ہے، وہ بھی رعایتی نرخوں پر۔ کمار نے کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک بھی روس کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں، اس لیے ہندوستان کی پالیسیوں پر سوال نہیں اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تجارت مکمل طور پر مارکیٹ پر مبنی ہے اور اس کا مقصد ہندوستان کے شہریوں کی توانائی کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔
جے شنکر نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا
وزیر خارجہ ایس جے شنکر بھی اس سے قبل امریکی ٹیرف میں اضافے پر ناراضگی ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے امریکی فیصلے کو "غیر منصفانہ اور متعصبانہ" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کسانوں اور چھوٹے پروڈیوسروں کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
 روپیہ-روبل میں تجارت سے بڑھی دو طرفہ تجارت 
ہندوستان اور روس کے درمیان مالی لین دین کے حوالے سے بھی ایک بڑی بات سامنے آئی ہے۔ کمار نے کہا کہ دونوں ممالک نے روپیہ-روبل میں تجارت کے لیے ایک مستحکم نظام قائم کیا ہے۔ جس کی وجہ سے اب تیل کی ادائیگی میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "قومی کرنسیوں میں تجارت کا یہ نظام روس پر عائد مغربی پابندیوں کے بعد تیار کیا گیا ہے اور اس نے دو طرفہ توانائی کی تجارت میں تیزی لائی ہے۔
اگرچہ روس سے ہندوستان کی تیل کی درآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، لیکن روسی مارکیٹ میں ہندوستان کی برآمدات اب بھی نسبتًا محدود ہیں۔ حکومت اس عدم توازن کو دور کرنے کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top