انٹرنیشنل ڈیسک: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ٹیرف (امپورٹ ڈیوٹی)پالیسی نے عالمی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ اس پالیسی کے الٹے اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور اب ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے چین روس کے ساتھ مل کر امریکہ کے خلاف ایک نیا چکرویوہ تیار کر لیا ہے اور تینوں ملک ایک نئی اقتصادی طاقت بن کر ابھر رہے ہیں۔ یہ اتحاد نہ صرف امریکہ پر انحصار کم کرے گا بلکہ دنیا کو کثیر قطبی اقتصادی نظام کی طرف لے جائے گا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ روس سستی توانائی فراہم کرے گا، چین سرمایہ کاری کرے گا اور ہندوستان سب سے بڑی مارکیٹ اور سروس ہب بن جائے گا۔ آنے والے سالوں میں دنیا "انڈیا +2" کے فارمولے پر چلے گی۔
ٹرمپ نے کیا مجبور
بڑھتے ہوئے ٹیرف اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈالر کا دبدبہ برقرار رکھنے کی کوششوں نے بہت سے ممالک کو متبادل راستے تلاش کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ایسے میں خبر ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سال 2025 کے آخر تک ہندوستان کا دورہ کریں گے، وہیں وزیر اعظم نریندر مودی بھی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)سربراہی اجلاس کے لیے سات سال بعد چین کا دورہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان دوروں کو عام سفارت کاری کے طور پر نہ مان کر ایک "اسٹریٹجک مثلث" (ڈریگن-بیئر-ٹائیگر)کی طرف اٹھتے قدم کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔
تین سپر پاور ایک ساتھ
ہندوستان-چین-روس کی مشترکہ جی ڈی پی(پی پی پی) تقریبا 53.9 ٹریلین ڈالر ہے۔ یعنی پوری دنیا کی معیشت کا تقریبا 1/3 حصہ اب اس تکڑی (تینوں ممالک )کے پاس ہے۔ روس پر پابندیوں کے بعد ہندوستان اور چین نے مقامی کرنسی میں تیل خریدنا شروع کر دیا۔ اس سے امریکی ڈالر کی گرفت ڈھیلی ہوئی اور ڈی ڈیلرائزیشن کا راستہ تیز ہوگیا۔ تینوں ممالک کے دفاعی اخراجات 549 ارب ڈالر ہیں جو کہ دنیا کا 20 فیصد ہے۔ توانائی کی کھپت میں ان کا حصہ 35 فیصد ہے۔ یعنی وہ نہ صرف معیشت بلکہ سلامتی اور توانائی میں بھی سپر پاور ہیں۔
ماہرین کی رائے
منیش بھنڈاری (بانی، ویلیم کیپٹل)کا کہنا ہے کہ چین کے پاس مینوفیکچرنگ کی طاقت ہے، روس توانائی کا سب سے بڑا کھلاڑی ہے اور ہندوستان کے پاس خدمات کے شعبے اور صارفین کی بڑی مارکیٹ کی طاقت ہے۔ یہ شراکت داری صرف تجارتی اعداد و شمار سے ہٹ کر ایک نئے عالمی توازن کی علامت ہے۔
سندیپ پانڈے (باسو کیپٹل)کے مطابق، تیل کی تجارت میں امریکی ڈالر پر امریکہ کا ضرورت سے زیادہ انحصار اس کی طاقت رہا ہے۔ لیکن روس اور چین کے ساتھ مل کر مقامی کرنسی میں تیل خرید کر ہندوستان نے ڈالر کے غلبے کو چیلنج کیا ہے۔
اویناش گورکشاکر (SEBI-رجسٹرڈ تجزیہ کار)کا ماننا ہے کہ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے ہندوستان اور چین کو بھی ایک دوسرے کے قریب لایا ہے، کیونکہ دونوں کو برآمدات میں نئی راہیں تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔