انٹرنیشنل ڈیسک: کینیڈا میں جاری جی 7 اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کو ایران اسرائیل تنازع پر بڑا بیان دیا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ "ایران اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ نہیں جیت سکتا" اور اگر وہ بڑے نقصانات سے بچنا چاہتا ہے تو اسے مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیے۔
جی 7 اجلاس میں ٹرمپ نے کیا کہا؟
- ٹرمپ نے کہا کہ "یہ وقت ہے کہ ایران پیچھے ہٹ جائے اور سفارت کاری کو اپنا ئے ۔
- انہوں نے جی 7 کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا جس میں مغربی ایشیا میں امن برقرار رکھنے اور ایران اسرائیل کشیدگی کو کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
- ٹرمپ نے کینیڈا کے سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور سابق امریکی صدر براک اوبامہ کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ "روس کو G7 (سابقہ G8) سے نکالنا ایک اسٹریٹجک غلطی تھی"۔
ایران اسرائیل جنگ: اب تک کے واقعات
- اسرائیل نے حال ہی میں ایران کی وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر اور بوشہر میں دنیا کے سب سے بڑے قدرتی گیس پلانٹ کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
- اس حملے میں کئی ایرانی جوہری سائنسدان اور اعلی فوجی افسران ہلاک ہو چکے ہیں۔
- جوابی کارروائی میں ایران نے 'آپریشن ٹرو پرومس 3' شروع کیا، جس کے تحت ہفتے کی رات سے اتوار کی صبح تک تل ابیب، حائیفہ اور دیگر اسرائیلی شہروں پر میزائل داغے گئے۔
ٹرمپ کی ایران کو وارننگ
- ٹرمپ نے جی 7 سربراہی اجلاس سے پہلے ہی ایران کو خبردار کیا تھا کہ اگر ایران نے امریکہ کے کسی اثاثے یا اس کے اتحادیوں پر حملہ کیا تو ہم اس طرح جواب دیں گے جس کے بارے میں دنیا نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا ۔
ایران میں زبردست تباہی، 224 افراد ہلاک
حکومت ایران کے مطابق:
- اسرائیلی حملوں میں اب تک 224 افراد ہلاک اور 1277 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
- تاہم ایران نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان میں سے کتنے عام شہری اور کتنے فوجی تھے۔
دنیا بھر میں بڑھی تشویش
- G7 جیسے عالمی پلیٹ فارم پر اسرائیل کے لیے امریکہ کی کھلی حمایت مغربی ایشیا میں جنگ کے مزید گہرے ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
- ماہرین کے مطابق اگر یہ تنازعہ بڑھتا ہے تو دوسرے ممالک بھی اس میں ملوث ہو سکتے ہیں اور اسے بین الاقوامی جنگ میں تبدیل کر سکتے ہیں۔