انٹرنیشنل ڈیسک: ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدہ صورتحال نے اب خوفناک تنازع کی شکل اختیار کر لی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان مسلسل میزائل حملوں کی وجہ سے اب تک سینکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ اس سنگین صورتحال کے پیش نظر سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی ایران کے دارالحکومت تہران کے شہریوں کو خبردار کیا ہے اور انہیں وہاں سے نکل جانے کی تنبیہ کی ہے۔ مانا جارہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایران پر بڑا حملہ ہو سکتا ہے۔ اس جنگ جیسے ماحول میں ایران میں مقیم ہندوستانی شہریوں کی حفاظت سنگین تشویش کا باعث بن گئی ہے۔ حکومت ہند اور تہران میں ہندوستانی سفارت خانہ اس سمت میں مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔
ایران میں ہندوستانیوں کی تعداد اور ان کی حفاظت کے لیے منصوبے
اس وقت تقریبا 10,000 ہندوستانی نژاد لوگ ایران میں مقیم ہیں، جن میں سے زیادہ تر دارالحکومت تہران، مشہد اور بندر عباس میں آباد ہیں۔ صورتحال مزید خراب ہونے کے بعد سفارت خانے نے فوری طور پر لوگوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق کچھ ہندوستانیوں کو تہران سے نسبتاً محفوظ تصور کیے جانے والے شہر قوم (Qom ) میں منتقل کیا گیا ہے۔
ایران میں کتنے ہندوستانی طلبا ء زیر تعلیم ہیں؟
تقریبا 1,000 سے 1,500 ہندوستانی طلبا ایران میں زیر تعلیم ہیں جن میں سے ایک بڑی تعداد کا تعلق جموں و کشمیر سے ہے۔ موجودہ بحران کے درمیان 110 طلبا ء کو بحفاظت نکال کر پڑوسی ملک آرمینیا بھیج دیا گیا ہے۔ اب ان طلبہ کو وہاں سے ہندوستان لانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ آرمینیا بھیجے گئے 110 طلباء میں سے تقریبا 90 طلباء جموں و کشمیر کے رہائشی ہیں۔
بندر عباس چابہار بندرگاہ کے قریب
ایران کے بندر عباس شہر میں بھی ہندوستانیوں کی کافی آبادی ہے۔ یہ علاقہ چابہار بندرگاہ کے قریب واقع ہے، جس پر انتظامی طور پر ہندوستان کا کنٹرول ہے، خاص طور پر شاہد بہشتی پورٹ ٹرمینل ہندوستان کے زیر انتظام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت ہند کی نگرانی اور نظام اس علاقے میں بھی زیادہ فعال ہے۔ اس نازک صورتحال میں حکومت ہند، وزارت خارجہ اور ایران میں ہندوستانی مشن تمام ہندوستانی شہریوں اور طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ضرورت کے مطابق انہیں بروقت وطن واپس لانے کے لیے مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں۔