Latest News

ڈونالڈ ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو کی گورنر لیزا کُک کو کیا برخاست، لگے سنگین الزام

ڈونالڈ ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو کی گورنر لیزا کُک کو کیا برخاست، لگے سنگین الزام

انٹرنیشنل ڈیسک: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو پر اثر انداز ہونے کی کوششیں جاری رکھتے ہوئے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ 25 اگست کی شام کو انہوں نے فیڈرل ریزرو کی گورنر لیزا کک کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کا اعلان کیا۔ اس فیصلے نے ملک کی مالیاتی پالیسی میں سیاسی مداخلت پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کیونکہ فیڈرل ریزرو کو ہمیشہ سیاسی دباؤ سے آزاد سمجھا جاتا رہا ہے۔
برخاستگی کی وجہ: رہن کے فراڈ کے الزامات
اپنے 'ٹروتھ سوشل' پلیٹ فارم پر ایک خط شیئر کرتے ہوئے ٹرمپ نے لیزا کک  کی برخاستگی کی اہم وجہ ان پر لگے رہن فراڈ کے الزامات کو بتایا ہے ۔ یہ الزامات ٹرمپ کے مقرر کردہ بل پلٹے نے سامنے لایا تھا ، جن کی ریگولیٹری ایجنسی  مارگیج (رہن )رکھنے والی بڑی کمپنیاں فینی مے اور فریڈی میک کی نگرانی کرتی ہے۔
پُلٹے نے الزام لگایا تھا کہ کک نے 2021 میں دو بنیادی رہائش گاہوں کا دعوی کر کے بہتر مارگیج (رہن )کی شرح حاصل کی تھی جب کہ ایسا نہیں کیا جا سکتا تھا۔ اس الزام نے مالیاتی ریگولیٹرز کی ساکھ پر سوالات اٹھائے ہیں۔
فیڈرل ریزرو کی آزادی کے لیے خطرہ
لیزا کک فیڈرل ریزرو بورڈ میں خدمات انجام دینے والی پہلی سیاہ فام خواتین میں سے ایک تھیں۔ ان کی برطرفی سے ٹرمپ کو ایک وفادار مقرر کرنے کا موقع ملے گا جو شرح سود میں کمی کی حمایت کرے گا۔
ٹرمپ کے اس قدم کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات فیڈرل ریزرو کی آزادی کو مجروح کرتے ہیں۔ فیڈرل ریزرو ایک اہم ادارہ ہے جو ملک کی مانیٹری پالیسی کو کنٹرول کرتا ہے جو شرح سود اور افراط زر کو کنٹرول کرتا ہے۔ مبصرین کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ کا جارحانہ رویہ ایسی نظیر قائم کر سکتا ہے جو فیڈرل ریزرو کی ساکھ کو غیر مستحکم کر سکتا ہے جس کا براہ راست اثر ملک کے معاشی استحکام پر پڑے گا۔
قانونی جنگ کا امکان
اس برطرفی سے ایک طویل قانونی جنگ شروع ہونے کا امکان ہے اور کک سماعت مکمل ہونے تک اپنے عہدے پر برقرار رہ سکتی ہیں۔ تاہم، انہیں یہ جنگ خود لڑنی ہوگی نہ کہ فیڈرل ریزرو کی جانب سے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کا فیصلہ آئینی ہے چاہے اس سے فیڈرل ریزرو کی آزادی پر سوالکیوں نہ اٹھتے ہوں۔
 



Comments


Scroll to Top