Latest News

چین کی نئی چال، اقوام متحدہ جیسا بین الاقوامی پلیٹ فارم قائم کیا !  پاکستان سمیت 33 ممالک ہوئے شامل

چین کی نئی چال، اقوام متحدہ جیسا بین الاقوامی پلیٹ فارم قائم کیا !  پاکستان سمیت 33 ممالک ہوئے شامل

انٹرنیشنل ڈیسک: چین نے جمعہ کو اقوام متحدہ کے متوازی ایک نیا بین الاقوامی پلیٹ فارم قائم کرکے دنیا کو حیران کردیا۔ اس پلیٹ فارم کا نام انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار میڈیشن (IOMED) ہے جس کا مقصد عالمی تنازعات کو گفت و شنید اور ثالثی کے ذریعے حل کرنا بتایا جارہا ہے۔  اس نئی پہل کے پیچھے چین کی عالمی توازن کو تبدیل کرنے اور عالمی حکمرانی میں اپنے کردار کو مضبوط بنانے کی حکمت عملی مانی جارہی ہے ۔
85 ممالک کی شرکت، 33 ممالک بنے بانی ممبر
ہانگ کانگ میں منعقد ہونے والی  انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار میڈیشن  (IOMED  )کی قیام  کانفرنس میں ایشیا، افریقہ، یورپ اور لاطینی امریکہ  کے 85 ممالک  اور تقریباً20 بین الاقوامی تنظیموںکے تقریباً  400 سینئر نمائندوں نے حصہ لیا۔ ۔ کانفرنس کے دوران 33 ممالک نے باضابطہ طور پر معاہدے پر دستخط کیے اور بانی رکن کا درجہ حاصل کیا۔ ان میں پاکستان، انڈونیشیا، لاس، کمبوڈیا اور بیلاروس جیسے ممالک شامل ہیں۔
چین کا دعوی-  پرامن حل کی علامت ہو گی  IOMED
چینی وزیر خارجہ وانگ یی، جو حکمران کمیونسٹ پارٹی (CPC) کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن بھی ہیں،  نے کہا کہ "IOMED کا قیام بین الاقوامی قانون کے شعبے میں ایک تاریخی کامیابی ہے۔ یہ عالمی تنازعات کے حل کے لیے ایک پرامن اور بات چیت کا ذریعہ فراہم کرے گا۔"وانگ یی نے IOMED کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی توسیع کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ یہ عالمی ثالثی  کی کمی کو دور کرے گا ۔
اقوام متحدہ کو براہ راست چیلنج
بہت سے بین الاقوامی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پلیٹ فارم چین کی پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کو چیلنج اور کمزور کرنے کی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، IOMED چین کی جانب سے ایک "پرامن عالمی رہنما" کی تصویر پیش کرنے اور ترقی پذیر ممالک میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش ہے۔ گلوبل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے، ہانگ کانگ اور مکاؤ  اسٹڈیز ایسوسی ایشن کے رکن چو کار کن نے کہا کہ "آئی او ایم ای ڈی ایک سرکاری علامت ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اب دنیا کو تنازعات سے نکالنے کے لیے 'سفارتی قیادت' فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
 ہندوستان میں کیا صورتحال ہوگی؟
ہندوستان  نے نہ تو اس فورم میں شرکت کی اور نہ ہی کوئی سرکاری ردعمل دیا۔ ہندوستان پہلے ہی اقوام متحدہ میں مستقل اصلاحات کا مطالبہ کرتا رہا ہے اور عالمی اداروں میں زیادہ انصاف پسندی اور نمائندگی کی وکالت کرتا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، ہندوستان جیسی بڑی جمہوری طاقت IOMED جیسے فورمز سے خود کو دور کر سکتی ہے کیونکہ یہ چین کے زیر تسلط یکطرفہ فریم ورک کے اندر کام کر سکتے ہیں۔ 
IOMED کی کامیابی پر شکوک و شبہات
 حالانکہ اس نئے پلیٹ فارم کے قیام کو چین کی طرف سے ایک بڑا سفارتی اقدام قرار دیا جا رہا ہے لیکن اس کی بین الاقوامی قبولیت اور تاثیر ابھی تک غیر یقینی ہے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جب تک امریکہ، یورپی یونین، ہندوستان  اور جاپان جیسے بڑے جمہوری ممالک اس پلیٹ فارم کو تسلیم نہیں کرتے، اس کے اثرات محدود ہو سکتے ہیں۔ IOMED کے قیام نے واضح کر دیا ہے کہ چین اب صرف ایک اقتصادی سپر پاور نہیں رہا بلکہ ایک متبادل عالمی نظام کا خالق بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے تسلط کو چیلنج کرنے کی طرف ایک ٹھوس سفارتی قدم ہے۔ آنے والے وقتوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ دنیا کے بڑے جمہوری ممالک اس پر کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں اور عالمی طرز حکمرانی کا توازن کس سمت بدلتا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top