انٹرنیشنل ڈیسک: شمالی کوریا اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعلقات پر بین الاقوامی سطح پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ امریکہ، جنوبی کوریا، جاپان اور آٹھ دیگر ممالک کی کثیر الجہتی مانیٹرنگ ٹیم نے ان تعلقات کو ’بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔ اس کے جواب میں اب شمالی کوریا کی حکومت نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ روس کے ساتھ اس کا تعاون یورپ اور ایشیا میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ہے جنگ کو ہوا دینے کے لیے نہیں۔
روس کے لیے کیوں لڑ رہا ہے شمالی کوریا؟
جنوبی کوریا کی ایک رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا نے یوکرین کی جنگ میں روس کی مدد کے لیے نہ صرف ہتھیار بھیجے ہیں بلکہ ایک اندازے کے مطابق اس جنگ میں شمالی کوریا کے 600 کے قریب فوجی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اپریل 2025 میں شمالی کوریا نے خود اعتراف کیا تھا کہ اس نے روس کی جانب سے لڑنے کے لیے سرحد پار فوج تعینات کی تھی۔ شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا روس کے ساتھ ہمارا فوجی تعاون دونوں ممالک کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سلامتی کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ یہ تعاون مساوات، انصاف اور باہمی احترام پر مبنی کثیر قطبی عالمی نظام کی تعمیر کے لیے ہے۔ انہوں نے شمالی کوریا اور روس کے تعلقات کو بین ریاستی سفارتی تعلقات کی اعلی ترین شکل قرار دیا۔
کثیر الجہتی پابندیوں کی نگرانی کرنے والا گروپ کیا ہے؟
یہ گروپ 2023 کے آخر میں قائم ہوا تھا، جب روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے شمالی کوریا کی نگرانی کے طریقہ کار کو ویٹو کر دیا تھا۔ یہ ٹیم اب اقوام متحدہ سے آزادانہ طور پر کام کرتی ہے اور شمالی کوریا پر عائد بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2024 میں روسی جہازوں نے شمالی کوریا سے 9 ملین آرٹلری راو¿نڈز اور متعدد راکٹ لانچر (MLRS) گولے روس بھیجے۔ بدلے میں، روس نے شمالی کوریا کو ** فضائی دفاعی نظام اور طیارہ شکن میزائل بھیجے ہیں۔
کیا کم جونگ اور پوٹن واقعی امن کے پجاری ہیں؟
امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا خیال ہے کہ یہ تعاون اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد یوکرین کی جنگ کو طول دے سکتا ہے اور ایشیا پیسیفک کے خطے میں سلامتی کا توازن بگاڑ سکتا ہے۔ شمالی کوریا نے خود کو روس کا سفارتی اور فوجی پارٹنر بتایا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس کا ہدف ”امن اور استحکام“ ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ شمالی کوریا نہ صرف پابندیوں کو ٹال رہا ہے بلکہ روس کی جنگی مشین کا حصہ بن چکا ہے۔ کیا کم جونگ اور پوٹن واقعی امن کے پجاری ہیں یا یہ سب محض سیاسی بیان بازی ہے؟ یہ آنے والے مہینوں میں واضح ہو جائے گا۔