National News

بولڈر حملے کے بعد ٹرمپ کا بڑا بیان: امریکہ مخالف انتہا پسندوں کو نکالو

بولڈر حملے کے بعد ٹرمپ کا بڑا بیان: امریکہ مخالف انتہا پسندوں کو نکالو

انٹرنیشنل ڈیسک: یکم جون 2025 کو بولڈر، کولوراڈو میں ایک پرامن مارچ کے دوران دہشت گردانہ حملہ ہوا، جس میں آٹھ افراد زخمی ہوئے۔ اس مارچ کا اہتمام رن فار دی لائیوز گروپ نے کیا تھا، جس کا مقصد غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کے لیے بیداری پیدا کرنا تھا۔ حملہ آور نے فلیم تھروور اور پیٹرول بم کا استعمال کیا، اور حملے کے دوران "آزاد فلسطین" کے نعرے لگائے۔ ایف بی آئی اور مقامی پولیس نے واقعے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
حملہ آور کی شناخت اور پس منظر
حملہ آور کی شناخت 45 سالہ محمد صابری سلیمان کے نام سے ہوئی ہے جو مصری شہری ہے جو 2022 میں امریکی سیاحتی ویزے پر ملک میں داخل ہوا تھا۔ اس کے ویزے کی میعاد فروری 2023 میں ختم ہو گئی تھی اور وہ غیر قانونی طور پر امریکہ میں رہ رہا تھا۔ اس نے 2022 میں پناہ گزینوں کی حیثیت کے لیے درخواست دی جو ابھی زیر التوا ہے۔
زخمیوں کی حالت
حملے میں زخمی ہونے والے آٹھ افراد کی عمریں 52 سے 88 سال کے درمیان ہیں جن میں ہولوکاسٹ سے بچ جانے والا ایک شخص بھی شامل ہے۔ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، اور انہیں ڈینور کے ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔
سیاسی رد عمل
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے امریکہ میں ناقابل برداشت قرار دیا۔ انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن کی ’اوپن بارڈر پالیسی‘ کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ حملے میں ملوث شخص کو ’ٹرمپ پالیسی‘ کے تحت ملک سے ڈی پورٹ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں کو پوری سختی سے سزا دی جائے گی۔
ایف بی آئی کی تحقیقات اور مقامی حکام کا ردعمل
ایف بی آئی اور بولڈر پولیس ڈیپارٹمنٹ نے حملے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ کولوراڈو کے ڈیموکریٹک گورنر جیرڈ پولس نے اسے ”نفرت انگیز دہشت گرد حملہ“ قرار دیا اور کہا کہ یہ واقعہ یہودی برادری کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کا حصہ ہے۔
 



Comments


Scroll to Top