انٹرنیشنل ڈیسک: پاکستان نے ایران کے خلاف اپنے ایئربیسز اور بندرگاہیں امریکہ کو دینے کا متنازعہ معاہدہ کیا ہے جس پر وہاں کی قومی اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی ہے۔ الزام ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان ہونے والی حالیہ بات چیت میں پاکستان نے ایران مخالف استعمال کے لیے اپنے فوجی اڈے اور بندرگاہیں امریکہ کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ الزام ایک پاکستانی رکن پارلیمنٹ نے لگایا ہے، جس نے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھا کر سیاسی طوفان کھڑاکر دیا ہے۔
پاکستانی پارلیمنٹ میں اٹھا مدعہ
رکن اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا نے واضح کیا کہ پاکستان نے اپنے ایئربیس اور بندرگاہیں امریکہ اور اسرائیل کو ایران کے خلاف استعمال کرنے کے لیے دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ پورے بین الاقوامی میڈیا میں زیر بحث ہے۔
آرمی چیف اور حکومت کو گھیر لیا۔
حامد رضا نے براہ راست آرمی چیف عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے اثاثے امریکہ اسرائیل کے حوالے کر رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ملک کے ساتھ کچھ غلط ہوا تو وہ مشرف کی طرح ملک چھوڑ کر بھاگ جائیں گے، کیونکہ ان کے بیرون ملک بھی ٹھکانے ہیں۔
ایران کے ساتھ دھوکہ
یہ الزامات خاص طور پر اس وقت لگائے گئے ہیں جب حال ہی میں شہباز شریف نے تہران جا کر ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات مضبوط کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے ایران کو اپنا بھائی بتایا تھا اور کہا کہ وہ بحران کے وقت اس کا ساتھ دیں گے۔ لیکن اب پاکستان اپنے دوست کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہا ہے۔
https://x.com/OsintUpdates/status/1936405115046699397
مسلم ممالک سے کی اپیل
رکن پارلیمنٹ حامد رضا نے مسلم ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی کریں اور اس معاملے میں اپنی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ ان کا یہ بیان پاکستان کی سلامتی اور سفارتی پالیسیوں پر سنگین سوال کھڑے کرتا ہے۔