National News

مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان امریکی ائیرلفٹ آپریشن جاری ، سی-17 طیاروں کے ذریعے بھیجا جا رہا دفاعی ساز و سامان اور فوجی سامان

مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان امریکی ائیرلفٹ آپریشن جاری ، سی-17 طیاروں کے ذریعے بھیجا جا رہا دفاعی ساز و سامان اور فوجی سامان

انٹرنیشنل ڈیسک: مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان امریکہ نے ایک بڑا فوجی ایئرلفٹ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ اس آپریشن کے تحت امریکہ کے کم از کم 10 C-17 Globemaster III فوجی طیارے یورپ سے ہتھیاروں کے نظام، دفاعی ساز و سامان اور دیگر ضروری فوجی سامان لے کر مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔ یہ قدم علاقائی سلامتی کو مضبوط بنانے اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کی تیاری کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
آپریشن کا مقصد اور پیمانہ
امریکہ کم از کم 10 C-17 Globemaster III ملٹری ٹرانسپورٹ طیاروں میں یورپ سے ہتھیاروں کے نظام، ری فیولرز اور دیگر لاجسٹک ضروریات کو ہوائی جہاز کے ذریعے بھیج رہا ہے۔ یہ سامان مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی اڈوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔
ہتھیاروں کے نظام کی تعیناتی۔
ہوائی دفاعی نظام جیسے THAAD اور Patriot میزائل دفاعی نظام ممکنہ طور پر ان طیاروں کے ذریعے تعینات کیے جا رہے ہیں، جو میزائل یا ڈرون حملوں کے خلاف دفاع کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔
منصوبہ بندی اور لاجسٹک پیچیدگی
یہ طیارے یورپ (خاص طور پر جرمنی میں رامسٹین ایئر بیس) سے مشرق وسطیٰ میں امریکی ایئربیسز (جیسے اسرائیل، سعودی عرب، بحرین) کے لیے پرواز کر رہے ہیں۔ ہر C-17 تقریباً 77.5 ٹن پے لوڈ لے سکتا ہے، اور مختصر رن وے پر اترنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسٹریٹجک اہمیت
یہ کوئی جارحانہ نہیں بلکہ دفاعی تحفظ کی حکمت عملی کا حصہ ہے - اس کا مقصد امریکی افواج اور اتحادیوں کو محفوظ رکھنا ہے، جبکہ تہران کو یہ پیغام دینا ہے کہ امریکہ علاقائی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
بالکل ایک فعال حملہ نہیں ہے۔
امریکہ نے واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دفاعی ہے۔ کوئی فعال جارحانہ کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ مجاز امریکی حکام نے بھی اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اسرائیل یا ایران میں کہیں بھی بمبار یا ڈرون نہیں بھیجے گئے ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top