نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی۔ اس دوران انہوں نے زیلنسکی کو بتایا کہ ہندوستان یوکرین تنازعہ کے پرامن حل کے لیے ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ بات چیت روس یوکرین امن معاہدے پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے درمیان الاسکا میں ہونے والی سربراہی ملاقات سے قبل ہوئی ہے۔ مودی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے زیلنسکی کو ہندوستان کے مستقل موقف سے آگاہ کیا کہ تنازعہ کو جلد اور پرامن حل کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے لکھا کہ مجھے صدر زیلنسکی سے بات کرکے اور حالیہ پیش رفت پر ان کے خیالات جان کر خوشی ہوئی۔ میں نے انہیں ہندوستان کے مستقل موقف سے آگاہ کیا کہ تنازعہ کے جلد اور پرامن حل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کرنے اور یوکرین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
وہیں، یوکرینی صدر نے کہا کہ انہوں نے مودی کے ساتھ اپنی بات چیت میں تمام اہم امور پر "تفصیل سے تبادلہ خیال" کیا،جن میں "دو طرفہ تعاون اور مجموعی سفارتی صورتحال بھی شامل ہے"۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم (مودی)کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہمارے لوگوں کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے جو گرمجوشی سے بھرے الفاظ کہے ہیں۔زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ "روس سے توانائی، خاص طور پر خام تیل کی برآمد کو محدود کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ ہندوستان ہماری امن کوششوں کی حمایت کر رہا ہے اور اس موقف سے اتفاق کرتا ہے کہ یوکرین سے متعلق ہر چیز کا فیصلہ یوکرین کی شرکت سے ہی کیا جانا چاہیے۔ دیگر فارمیٹس کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔
زیلنسکی نے کہا، ہم نے روس کے خلاف پابندیوں پر بھی تفصیل سے بات کی۔ میں نے کہا کہ روسی توانائی ، خاص طور پر خام تیل کو کی برآمدات کومحدود کرنا ضروری ہے، تاکہ اس جنگ کو جاری رکھنے کی اس کی مالی طاقت اور صلاحیت کو کم کیا جاسکے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ روس سے قریبی تعلقات رکھنے والا ہر رہنما ماسکو کو اسی طرح کے اشارے بھیجے۔