انٹرنیشنل ڈیسک: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے امریکہ کو "مکمل طور پر ذمہ دار" قرار دیا اور کہا کہ اب کوئی سفارتی آپشن نہیں بچا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر ایران کی جانب سے کوئی جوابی کارروائی ہوئی تو اس کا الزام واشنگٹن پر عائد ہوگا۔
عراقچی کی سخت وارننگ
ترکی کے شہر استنبول میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ "امریکہ نے تمام لکشمن ریکھائیں( حدود) پار کردی ہیں ۔ جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے اس نے آخری اور خطرناک ترین لائن کو لانگھ دیا ہے ۔ عراقچی کے مطابق اب جب کہ واشنگٹن نے ایران کے جوہری ڈھانچے پر براہ راست حملہ کیا ہے، ایران کے پاس اپنے دفاع کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
سفارت کاری کا راستہ بند
ایرانی وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ عام طور پر سفارت کاری کے راستے کھلے رہنے چاہئیں لیکن موجودہ صورتحال میں وہ دروازہ بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی اور انارکی کی اس امریکی انتظامیہ کو خطرناک اور دور رس نتائج بھگتنا ہوں گے۔
پوتن سے ملیں گے عراقچی
عراقچی نے یہ بھی کہا کہ وہ اتوار کی شام روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کے لیے ماسکو روانہ ہوں گے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ دونوں رہنما اس سنگین صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے اور ممکنہ فوجی اور تزویراتی تعاون کے بارے میں فیصلہ کر سکتے ہیں۔