National News

کیرالہ مقامی بلدیاتی انتخابات: کانگریس سب سے بڑی طاقت، بائیں بازو کو جھٹکا لیکن بی جے پی نے ترواننت پورم جیت کر سیاسی منظر نامہ بدل دیا

کیرالہ مقامی بلدیاتی انتخابات: کانگریس سب سے بڑی طاقت، بائیں بازو کو جھٹکا لیکن بی جے پی نے ترواننت پورم جیت کر سیاسی منظر نامہ بدل دیا

ترواننت پورم: کیرالہ کے مقامی بلدیاتی انتخابات میں کانگرس کی قیادت والا متحدہ جمہوری محاذ (یو ڈی ایف)، بلدیات اور گرام پنچایتوں میں فیصلہ کن جیت حاصل کرتے ہوئے سب سے بڑی طاقت بن کر ابھرا ہے۔ حکمراں بائیں بازو کے جمہوری محاذ (ایل ڈی ایف) کو کئی ضلع پنچایتوں میں کامیابی ملی لیکن اس کی کارکردگی توقعات سے کم رہی۔
اس دوران، بی جے پی کی قیادت والے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) نے تروواننت پورم میونسپل کارپوریشن پر کنٹرول حاصل کر کے تاریخ رقم کر دی۔ حالانکہ، اسے پتّنمتِٹّا ضلع کی اہم پندلم میونسپلٹی میں بڑا جھٹکا لگا۔ سبری مالا مندر کے نزدیک ہونے کی وجہ سے سیاسی طور پر اہم اس ادارے پر این ڈی اے نے 2020 میں قبضہ کیا تھا، لیکن اس بار وہ 34 وارڈز میں سے صرف 9 سیٹیں ہی جیت سکا۔ اس نے ریاست میں نئے سیاسی منظرنامے کا اشارہ دے دیا ہے۔
ریاست کے چھ میونسپل کارپوریشنز میں، کانگریس کی قیادت والے یو ڈی ایف نے چار پر قبضہ کیا، جبکہ بائیں بازو کی جماعتوں اور بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے نے ایک ایک کارپوریشن جیتا۔ ضلع پنچایت کی سطح پر، 14 ادارے کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کے درمیان مساوی طور پر تقسیم رہے اور بی جے پی اتحاد یہاں کھاتہ تک نہیں کھول سکا۔
بلدیاتی اداروں میں یو ڈی ایف کی کارکردگی شاندار رہی، جس نے 86 میں سے 54 سیٹیں جیتیں، جبکہ ایل ڈی ایف کو 28 اور این ڈی اے کو محض دو سیٹیں ملیں۔ ک±ل 941 گرام پنچایتوں میں، یو ڈی ایف نے 504 پر، ایل ڈی ایف نے 341 پر اور این ڈی اے نے 26 پر جیت درج کی۔
اس الیکشن مرکز توجہ ترواننت پورم رہا۔ یہاں این ڈی اے نے 101 وارڈز میں سے 50 سیٹیں جیت کر، دہائیوں سے چلے آ رہے ایل ڈی ایف-یو ڈی ایف کے غلبے کو ختم کر دیا۔ یہ جیت قومی سطح پر توجہ حاصل کرنے والی ایک اہم سیاسی تبدیلی ہے۔
حالانکہ، این ڈی اے کی پندلم میونسپلٹی میں جیت کو اس لیے یقینی مانا جا رہا تھا کیونکہ یہ علاقہ سبری مالا مندر کے نزدیک ہے اور یہاں وہ پچھلی بار قابض بھی تھی لیکن اس بار یہاں ایل ڈی ایف 14 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ اس کے برعکس، پلکّڑ میونسپلٹی میں این ڈی اے 53 میں سے 25 سیٹیں جیت کر سب سے آگے رہا، حالانکہ اسے واضح اکثریت نہیں ملی۔
یو ڈی ایف رہنماوں نے نتائج کو وسیع شہری-دیہی حمایت کا ثبوت بتاتے ہوئے اسے ایل ڈی ایف کی بدانتظامی کے خلاف عوامی فیصلہ قرار دیا۔ وہیں، این ڈی اے رہنماوں نے تروواننت پورم کی جیت کو تاریخی لمحہ بتایا اور کیرالہ کی سیاست میں مودی لہر کا اثر قرار دیا۔ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجیَن نےیہ تسلیم کیا کہ ایل ڈی ایف کے نتائج ان کی توقعات سے کم رہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل ڈی ایف ہار کی وجوہات کی احتیاط سے جانچ کرے گا اور ضروری اصلاحی قدم اٹھائے گا۔ مسٹر وجیَن نے ریاستی دارالحکومت میں این ڈی اے کی جیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی مہم میں فرقہ وارانہ عناصرنے سیکولرزم کے حامیوں کے درمیان خدشات بڑھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فرقہ وارانہ طاقتوں کی تقسیم پیدا کرنے والی حکمت عملی اور پروپیگنڈے کے خلاف مسلسل ہوشیار رہنا چاہیے۔
دیگر اہم اضلاع کے رجحانات میں تِرشور میں مقابلہ بے حد کانٹے کا رہا۔ یہاں پر یو ڈی ایف (34) نے این ڈی اے (33) پر معمولی برتری حاصل کی۔
ان انتخابات میں اوسط 76.2 فیصد ووٹنگ ہوئی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان انتخابات نے یو ڈی ایف کی شہری اور دیہی علاقوں میں وسیع رسائی اور این ڈی اے کے بڑھتے ہوئے قدموں کو واضح کیا ہے۔ یہ نتائج 2026 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے سیاسی حکمت عملیوں کو اہم طور پر متاثر کریں گے۔
                
 



Comments


Scroll to Top