واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو اس بات کو ایک بار پھر دوہرایا کہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان جلد ہی ایک اہم تجارتی معاہدہ ہو گا ، جس میں کافی کم ٹیرف کے ساتھ ایک بڑے تجارتی معاہدے پر دستخط کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے دونوں ممالک کے لیے عالمی سطح پر مقابلہ کرنا آسان ہو جائے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم ہندوستان کے ساتھ بہت بڑا معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔ یہ ایک مختلف قسم کی ڈیل ہو گی، جس سے ہمیں ہندوستان میں مقابلہ کرنے کا موقع ملے گا۔ فی الحال ہندوستان کسی کو اپنی مارکیٹ میں آنے کی اجازت نہیں دیتا، اگر ہندوستان ایسا کرتا ہے تو ہم ایک ایسے معاہدے کی طرف بڑھیں گے جس میں ڈیوٹی بہت کم ہو گی۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان دو طرفہ تجارتی معاہدے (BTA) کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے، جس کے لیے 9 جولائی کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ یہ وہی دن ہے جب دونوں ممالک کی جانب سے 90 دنوں کے لیے معطل کئے گئے26 فیصد جوابی ٹیرف پھر سے لاگو ہو سکتے ہیں، اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو ۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ہندوستان نے خاص طور پر زرعی شعبے کے حوالے سے اپنا موقف سخت کر لیا ہے۔ واشنگٹن میں چیف مذاکرات کار راجیش اگروال کی قیادت میں ہندوستانی وفد نے پہلے سے طے شدہ وقت سے زیادہ امریکہ میں قیام کیا۔ جمعرات اور جمعہ کو ہونے والی بات چیت کو اب بڑھا دیا گیا ہے تاکہ دونوں فریق ایک عبوری تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے سکیں۔
اگر یہ مذاکرات ناکام ہوئے تو امریکہ کی طرف سے عائد کردہ 26 فیصد محصولات دوبارہ عائد کر دیے جائیں گے۔ یہ وہی ٹیرف ہیں جو ٹرمپ انتظامیہ کے دوران پہلی بار اپریل 2018 میں لگائے گئے تھے اور عارضی طور پر 90 دنوں کے لیے معطل کر دیے گئے تھے۔
زراعت کا شعبہ ہندوستان کے لیے بہت حساس سمجھا جاتا ہے۔ ملک میں زرعی نظام بنیادی طور پر چھوٹے کسانوں پر مبنی ہے، جن کے پاس زمین محدود ہے۔ ایسے میں ہندوستان کے لیے معاشی اور سیاسی طور پر زرعی مصنوعات پر امریکہ کی طرف سے ڈالے جا رہے دباؤ کو قبول کرنا مشکل ہے۔ خاص طور پر ڈیری پروڈکٹ کو ہندوستان نے ابھی تک کسی بھی فری ٹریڈ اگریمنٹ ( FTA ) کے تحت غیر ملکی مسابقت کے لئے نہیں کھولا جاسکتا ہے اور اس پر یہ موقف فی الحال بدلتا نہیں دکھ رہا ہے ۔
دوسری طرف، امریکہ چاہتا ہے کہ ہندوستان زرعی مصنوعات جیسے سیب، خشک میوہ جات اور جینیاتی طور پر تبدیل شدہ ( جی ایم)فصلوں پر ڈیوٹی کم کرے ۔ اس کے ساتھ ہی، ہندوستان کا مطالبہ ہے کہ اس کی محنت کش مصنوعات جیسے ٹیکسٹائل، زیورات، چمڑے کے سامان، جھینگا، کیلا، انگور اور تیل کے بیجوں کو امریکی مارکیٹ میں ترجیح اور کم ٹیرف ملے ۔
تاہم اس عبوری معاہدے سے آگے کی سوچ بھی تیار کی جارہی ہے ۔ دونوں ممالک ایک جامع دو طرفہ تجارتی معاہدے (BTA) کے لیے کام کر رہے ہیں، جس کا پہلا مرحلہ 2024 کے موسم خزاں تک مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ اس کا حتمی مقصد دونوں ممالک کے درمیان موجودہ 191 بلین ڈالر سے تجارت کو2030 تک 500 بلین ڈالر تک پہنچانا ہے ۔