واشنگٹن: امریکہ نے اپنے ہتھیاروں کے ذخیرے میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے یوکرین کو کچھ ہتھیاروں کی کھیپ کی فراہمی روک دی ہے۔ امریکی حکام نے منگل کو یہ جانکاری دی۔ امریکہ کی طرف سے ہتھیاروں کی سپلائی روکنا یوکرین کے لیے ایک دھچکا ہے۔ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی قیادت میں انتظامیہ نے یوکرین کو کچھ ہتھیار دینے کا وعدہ کیا تھا تاکہ وہ روس کے خلاف جاری جنگ میں اپنی حفاظت کر سکے۔ اسلحے کی سپلائی پر یہ پابندی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی نئی ترجیحات کی عکاسی کرتی ہے۔
وزارت دفاع کے حکام کی جانب سے امریکی ہتھیاروں کے ذخیرے کا جائزہ لینے اور اس کی کمی پر تشویش کا اظہار کرنے کے بعدیوکرین کو اسلحے کی سپلائی روک دی گئی ہے۔ امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ ہمارے ملک کے فوجی تعاون اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ امداد کا جائزہ لینے کے بعد امریکہ کے مفادات کو مقدم رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔ٹرمپ کے ایران کے جوہری مقامات پر حملے کے حالیہ حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کیلی نے کہا کہ کوئی بھی امریکی مسلح افواج کی طاقت پر سوال نہیں اٹھا سکتا - ایران سے پوچھئے ۔
اہلکار نے کہا کہ پینٹاگون (امریکی وزارت دفاع)کے پاس کچھ ہتھیاروں کا ذخیرہ کم پایا گیا ہے۔ وزارت دفاع نے یہ تفصیلات نہیں بتائیں کہ کن مخصوص ہتھیاروں کی سپلائی روکی جا رہی ہے۔ محکمہ دفاع کے ترجمان سین پارنیل نے کہا کہ امریکہ کی فوج پہلے کبھی اتنی تیار اور قابل نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس سے گزرنے والے ٹیکس میں کٹوتی اور اخراجات کا بڑا پیکج "اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہمارے ہتھیاروں اور دفاعی نظام کو جدید بنایا گیا ہے تاکہ 21ویں صدی کے خطرات سے آئندہ نسلوں کو محفوظ رکھا جا سکے ۔