National News

پیشاب کا بار بار آنا کوئی مثانے میں خرابی نہیں، نارمل گرم پانی پینا چاہئے، ورزش کریں: ڈاکٹر بنسل

پیشاب کا بار بار آنا کوئی  مثانے میں خرابی نہیں،  نارمل گرم پانی پینا چاہئے، ورزش کریں: ڈاکٹر بنسل

نوکٹوریا کا مطلب ہے رات کو بار بار پیشاب کرنا۔ دل کی دھڑکن رکنے کی علامت ہے مثانے میں خرابی نہیں۔ شیو پوری کے مشہور ڈاکٹر ڈاکٹر بنسل بتاتے ہیں کہ رات کا کھانا دراصل دل اور دماغ میں خون کے بہا ؤمیں رکاوٹ کی علامت ہے۔ بالغوں اور بوڑھوں کو سب سے زیادہ  پریشانی ہوتی ہے کیونکہ انہیں پیشاب کرنے کے لیے رات کو باربار اٹھنا پڑتا ہے۔ بزرگ نیند میں خلل کے ڈر سے رات کو سونے سے پہلے پانی پینے سے کتراتے ہیں۔ انہیں لگتاہے کہ اگر آپ پانی پیتے ہیں تو آپ کو بار بار پیشاب کرنے کے لیے اٹھنا پڑے گا۔ وہ جو نہیں جانتے وہ یہ ہے کہ سونے سے پہلے یا رات کو پیشاب کرنے کے بعد پانی نہ پینا بالغوں اور بوڑھوں میں صبح سویرے دل کے دورے یا فالج ہونے  کا ایک اہم سبب ہے۔ درحقیقت رات کو یعنی بار بار پیشاب آنا مثانے کی خرابی کا مسئلہ نہیں ہے۔

یہ عمر کے ساتھ ساتھ بزرگوں میں دل کے کام کرنے میں کمی کی وجہ سے ہوتا ہے، کیونکہ دل اب  جسم کے نچلے حصے سے خون نہیں چوس سکتا۔ ایسی حالت میں جب ہم دن کے وقت کھڑے ہوتے ہیں تو خون کا بہا ؤنیچے کی طرف زیادہ ہوتا ہے۔ جب دل کمزور ہوتا ہے تو دل میں خون کی مقدار کم ہوجاتی ہے اور جسم کے نچلے حصے پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اسی لیے بڑوں اور بوڑھوں کو دن کے وقت جسم کے نچلے حصے میں سوجن آجاتی ہے۔ جب وہ رات کو لیٹتے ہیں تو جسم کے نچلے حصے کو دباؤ سے آرام ملتا ہے اور اس طرح ٹشوز میں بہت زیادہ پانی جمع ہو جاتا ہے۔ یہ پانی خون میں واپس آ جاتا ہے۔ اگر پانی بہت زیادہ ہو تو گردوں کو پانی کو الگ کرنے اور مثانے سے باہر نکالنے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ یہ رات کے کھانے کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔
 اس لئے  عام طور پر  جب آپ سونے کے لیے لیٹتے ہیں اور پہلی بار ٹوائلٹ جاتے ہیں تو اس میں عموما تین یا چار گھنٹے لگتے ہیں۔ اس کے بعد جب خون میں پانی کی مقدار دوبارہ بڑھنے لگے تو تین گھنٹے بعد دوبارہ بیت الخلا جانا پڑتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ برین اسٹروک یا ہارٹ اٹیک کی اہم وجہ کیوں ہے؟ جواب یہ ہے کہ 2-3 بار پیشاب کرنے کے بعد خون میں پانی بہت کم ہوتا ہے۔ سانس لینے سے جسم کا پانی بھی کم ہو جاتا ہے۔ اس سے خون گاڑھا اور چپچپا ہو جاتا ہے اور نیند کے دوران دل کی دھڑکن سست ہو جاتی ہے۔ گاڑھا خون اور خون کا سست بہاؤ آسانی سے ایک تنگ خون کی نالی کو روک سکتا ہے۔
 یہی وجہ ہے کہ رات جا اور بوڑھوں کو ہمیشہ صبح 5-6  بجے کے قریب دل کا دورہ پڑنے یا فالج کا   اٹیک ہو سکتا ہے۔ ایسی حالت میں  ان کی  نیند میں ہی موت ہو جاتی ہے۔ سب سے پہلے تو ہم سب کو بتاتے چلیں کہ رات  کو جاگنے والے کو مثانہ خرابی نہیں ہے، یہ بڑھاپے کا مسئلہ ہے۔ آئیے آپ کو ایک اور بات بتاتے ہیں کہ آپ کو رات کو سونے سے پہلے نیم گرم پانی پینا چاہئے اور پھر رات کو پیشاب کرنے کے بعد بھی  پینا  چاہئے ۔
 رات کے جاگنے سے مت ڈرو۔ وافر مقدار میں پانی پئیں، کیونکہ پانی نہ پینا آپ کی جان  کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ دل کی کارکردگی بڑھانے کے لیے آپ کو معمول کے وقت میں زیادہ ورزش کرنی چاہیے۔ انسانی جسم کوئی ایسی مشین نہیں ہے   جس کا زیادہ استعمال کیا جائے تو وہ خراب ہو جائے، اس کے برعکس اسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے گا، اتنا ہی مضبوط ہوگا۔ غیر صحت بخش خوراک، خاص طور پر زیادہ نشاستہ دار اور تلی ہوئی چیزیں نہ کھائیں۔ 



Comments


Scroll to Top